واہ چاندہ آپ نے تو بتایا ہی نہیں
عشف نے کہا ،،،،
چاندہ امی جان مجھے بھی بتا دیں کس کے ساتھ میرا رشتہ طے کر دیا سب عشف کے روم میں بیٹھے تھے
سجاول کے ساتھ
سب نے حیران ہو کر چاندہ کی ماں کے منہ کی طرف دیکھا
یہ کیسے ممکن ہے محراب فورا بولا اور عشف کی طرف دیکھنے لگا
آنٹی بہت بہت مبارک ہو عشف نے کہا
چاندہ امی جان یہ کیسے ہو سکتا ہے
ہاں ہو گیا اور جو کچھ وہ کرتا رہا ہے اس پر شرمندہ بھی ہے ایک ہفتے بعد اس نے واپس امریکہ چلے جانا ہے
اس لیے ساری تیاری آج ہی کرنی ہے میں تمیں لینے آئی ہوں
کل رات کو رخصتی ہے تم سب نے ضرور آنا ہے
محراب دل دل میں بہت خوش ہوا اور عشف کے امپریشن دیکھ رہا تھا جو کہ بہت خوش لگ رہی تھی
عشف خوش کیوں ہے
اگر یہ سجاول سے پیار کرتی ہے تو اسے دکھی ہونا چاہیے
عشف بیٹی تم ضرور آنا
نہیں آنٹی عشف نہیں آ پائیں گی
کیوں نہیں آنٹی چاندہ کی شادی ہو اور میں نہ آؤں یہ کیسے ممکن ہے
چاندہ اپنی ماں کے ساتھ چلی گئی اپنے گھر
نمرا اپنے روم میں فون پر لگی ہوئی تھی
محراب اپنی ماں کے پاس گیا
کیسے ہو بیٹا
امی جان آپ کا بیٹا بہت تکلیف میں ہے
کیا ہوا میرا بچہ
امی جان ایک اضطراب ہے جو مجھے کھا رہا ہے
عشف نے کیوں بے وفائی کی
مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی اب سجاول چاندہ سے شادی کر رہا ہے
عشف خوش ہے اس شادی سے وہ آخر کیا چاہتی ہے
بیٹا عشف بہت اچھے خاندان سے ہے ایک باکردار بچی ہے تم یہاں نہیں تھے وہ میرے ساتھ رہی ہے میں جانتی ہوں اس کو خود کو اس شک سے نکلو وہ تمہارے بچے کی ماں بننے والی ہے
محراب صاحب سجاول اور اس کی امی آئے ہیں اوکے بیٹھاو ان کو میں آتا ہوں
امی جان میں بعد میں آتا ہوں
وہ ہال میں گیا تو سجاول جو اتنا ماڈرن ہوتا تھا اس کی دھاڑی اتنی  بڑی ہو گی تھی حالت خراب تھی
محراب مجھے معاف کر دو وہ آتے ہی محراب کے قدموں میں گر گیا
ہاں محراب بیٹا تم اور عشف میرے بچے کو معاف کر دو میں ہاتھ جوڑتی ہوں
محراب نے سجاول کی ماں کے ہاتھ پکڑ لیے ماں جی بس کریں آپ مجھے شرمندہ مت کریں
میں نے معاف کیا چائے پینے کے بعد سجاول نے کہا میں نے عشف سے بھی معافی مانگنی ہے ہاں بیٹا ہمیں عشف کے روم میں لے جاؤ
جی آنٹی اتنے میں نمرا بھی ملنے آگئی شادی کی مبارک ہو بہت بہت شکریہ سجاول ،،،
سب عشف کے روم کی طرف چل پڑے عشف جو کہ نماز میں مصروف تھی سلام پھیرنے کے بعد ان کی طرف دیکھا اور سجاول کو اپنے کمرے میں دیکھ کر حیران ہو گئ یہ ،،،،یہ کیوں آیا میرے روم میں بہت غصے سے اٹھی ،،،،میں معافی مانگنے آیا ہوں ،،،،،،،،،، پلیز مجھے معاف کر دو میں اپنی نئی زندگی کا آغاز نفرتوں سے نہیں کر سکتا
ہاتھ جوڑ دیے
عشف چپ ہو کر بیٹھ گئی یہ میرے بیٹے کی شادی کا کارڈ ہے تم سب نے ضرور آنا ہے ،،،،،،،،
وہ لوگ چلے گئے
واہ مس عشف اداکارہ اچھی کر لیتی ہو محراب نے کہا
جب باپ کے گھر تھی ہر جگہ وہ تم لوگوں کے ساتھ ہوتا تھا اور اب یہاں انجان بننےکی ایکٹنگ

وہ میرے بابا جان کو اپنی میٹھی باتوں میں پھنسا چکا تھا اور میں اس بات سے لاعلم تھی جب بابا نے اس سے میری شادی کی بات مجھ سے کی تو میں بے ہوش ہو گئی اور وہ ہوسپٹل بھی ساتھ آگیا
وہ میری آپ سے طلاق کروانے کے لیے بابا کو وکیلوں کے پاس لے کر جاتا رہا
اور تم کر لیتی اس سے شادی آپ سے بھی تو کر لی تھی بنا دیکھے بنا جانے دھوکا بھی کھایا
جب آپ مجھ پر یقین نہیں کرتے تو پھر میں کیا کر سکتی ہوں
اور کوئی بھی بیٹی ماں باپ کی بات نہیں ٹال سکتی
تمہارا کیا مطلب ہے کہ تم سجاول سے پیار نہیں کرتی
نہیں میں اس شخص سے شدید نفرت کرتی ہوں
عشف کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی وہ سو گئی
نمرا تیار ہو جاؤ
بارات آنے والی ہوگی چاندہ کی محراب نے زور سے آواز دی بس پانچ منٹ
ادھر سے عشف تیار ہو کر باہر آئی تو پری لگ رہی تھی محراب کی نظر ہی نہیں ہٹ رہی تھی
چاندہ آج دلہن بن کر چاند کا ٹکڑا لگ رہی تھی
بارات آئی تو سجاول بار بار عشف کی طرف دیکھ رہا تھا جو اکیلی ایک صوفے پر بیٹھی تھی نمرا محراب کو چپکی ہوئی تھی عشف کسی کام سے اندر گئی تو سجاول بھی بہانے سے اٹھ کر اندر چلا گیا
عشف میری بات سنو اب کیا بات کرنی ہے کیوں میری زندگی خراب کرنا چاہتے ہو
عشف تمہیں اک نظر دیکھنے کے لیے یہ شادی کر رہا ہوں جس دن تمہارا بچہ اس دنیا میں آئے گا میں چاندہ ہو طلاق دے دوں گا
عشف چیخی تو اندر والی عورتیں اس کی طرف دیکھنے لگی تم پاگل ہو۔ چاندہ کی زندگی خراب کرنے کا تمہیں کوئی حق نہیں ہے وہ معصوم ہے چاندہ اندر روم میں جا کر رونے لگی
محراب عشف کو ڈھونڈتے ہوئے روم میں آیا تو عشف رو رہی تھی کیا ہوا نہیں برداشت ہو رہا نا اس لیے کہہ رہا تھا مت آؤ شادی میں
محراب خدا کے واسطے یہ شادی رک دو سجاول چاندہ کے ساتھ بہت برا کرنے والا ہے پاگل ہو تم اپنی محبت کو پانے کے لیے تم اس کی بارات واپس بھیجنا چاہتی ہو
عشف بہت رو رہی تھی آنٹی کو بلا دو میں خود بات کرتی ہوں محراب چاہتا تھا یہ شادی ہو جائے
اس نے عشف کے ہاتھ سے کھینچا اور گاڑی میں بیٹھا کر خود بھی بیٹھنے لگا تو نمرا کی آواز آئی کیا ہوا محراب
کچھ نہیں تم شادی میں رہو میں ابھی آتا ہوں وہ عشف کو گھر لے گیا اس کا موبائل بھی چھین لیا اور روم میں لاک کر کے خود پھر شادی میں واپس آگیا رخصتی ہوئی تو محراب نے خوشی سے اللّٰہ پاک کا شکر ادا کیا
گھر واپس آئے تو عشف کے لیے جوس بنا کر لے گیا
عشف لیٹی ہوئی رو رہی تھی
محراب یہ تم نے کیا کر دیا چاندہ کی زندگی ایک بد کردار انسان کے ساتھ برباد کر دی
ہاں اب وہ بدکردار ہوگیا تم ولیمے پر بھی نہیں جاؤ گی
محراب میرا یقین کرو خدا کے واسطے وہ رو رہی تھی مسلسل
،،،،،،،،،،،چاندہ بہت خوش اپنی سیج میں بیٹھی سجاول کا انتظار کر رہی تھی
وہ جیسے روم میں آیا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا ہو گیا خود کو شیشے میں دیکھ رہا تھا ادھر آؤ چاندہ  وہ چپ بیٹھی رہی
سنا نہیں تم نے میں کہہ رہا ہوں ادھر آؤ ،،،،،،،،
اس نے اپنا گھونگھٹ اوپر کیا اتنا بھاری لہنگا دونوں ہاتھوں سے اٹھا کر سجاول کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی واہ تم میری دلہن ہو کیا سوچا تھا آکر تمہارا گھونگھٹ اٹھاؤ گا وہ حیرت سے دیکھ رہی تھی تمہاری اوقات میری جوتی سے بھی کم ہے اتنی زور سے بیڈ کی طرف دھکا دیا کے اس کا منہ جاکر بیڈ کی سائیڈ سے ٹکرایا
اس کے ناک کی نوز پن ناک پر لگنے سے اس کے ناک سے خون نکلنے لگا پھر پیچھے سے جاکر اس کے بالوں سے پکڑ کر کہنے لگا میں عشف کو اتنا چاہتا ہوں کے اسے صرف ایک نظر دیکھنے کے لیے محراب کے گھر جا سکوں تمہارے ساتھ میں نے تم سے شادی کر لی ہاں یاد رکھنا اگر مجھ سے کوئی چالاکی کی تو برباد کر دوں گا
تم سب کو خوش نظر آؤ یاد رکھنا اسی میں تم سب کی بہتری ہے
چاندہ سسک سسک کر رو رہی تھی میری زندگی برباد ہو گئی اور یہ شخص عشف کی بھی برباد کرے گا
میرے رب میں کیا کروں کیسے بتاؤں سب کو اس شخص کی حقیقت
خود جوتوں سمیت بیڈ پر سو گیا
چاندہ وہی زمیںن پر بیٹھی رو رہی تھی اب کیا پوری رات ماتم کرو گی اپنا تکیہ اٹھاؤ اور وہاں صوفے پر سو جاؤ یہاں صرف میری عشف سوئے گی
چاندہ بیچاری اٹھی اپنے کپڑے چینج کیے اور صوفے پر بیٹھ گئی صبح اٹھا تو اسے کہا سب تمہارے ناک کا پوچھے گے کہنا نوز پن لگ گئی ہے
اور ہنستی ہوئی جانا باہر خود تیار ہوا چاندہ روتے روتے تیار ہو گئی
ناشتے پر سب ناک کا پوچھ رہے تھے بیچاری وہی جھوٹ بول رہی تھی دل خون کے آنسوں رو رہا تھا
میں اپنی بیگم کو خود ناشتہ ڈال کر دوں گا چھوڑو سب وہ ڈرامہ کرتے ہوئے ہنس کر ناشتہ ڈالنے لگا سب نے زور زور سے قہقہے لگائے ایک رات میں بیوی کا غلام ہو گیا
سب مذاق بنا رہے تھے چاندہ چھوٹی ہنسی ہنس رہی تھی
رات کی سب ولیمے کی تیاری کر رہے تھے چاندہ بھی تیار ہو گئی تھی ہال میں ولیمہ شروع ہوا تو سجاول بار بار عشف کو تلاش کر رہا تھا
نمرا نے بتایا کہ اس کی طبیعت خراب ہے اس لیے نہیں آئی
جیسے ولیمے کے بعد گھر پہنچے
چاندہ اپنے زیورِ اتار رہی تھی جلدی سے تیار ہو کر میری امی سے اجازت لے کر آؤ ہم عشف کی طبیعت پتہ کرنے جارہے ہیں میں کیسے جا سکتی ہوں میں نا سننے کا عادی نہیں ہوں
جلدی کرو بیچاری ساس کے روم میں گئی آنٹی آگر آپ اجازت دیں تو میں عشف بھابھی کا پتہ لے آؤں سنا ہے اس کی طبیعت خراب ہے

بیٹی تم آج کیسے جا سکتی ہو سب مہمان گھر پر ہیں کیا سوچے گے کل رات کو چلی جانا اتنی دیر میں سجاول روم میں انٹر ہوا
کوئی بات نہیں امی جان میں لے جاتا ہوں ابھی کچھ ہی دیر کی تو بات ہے اگر یہ اس کے لیے اداس ہو رہی ہے تو مل لے یہ بہت کلوز ہے عشف کے
اچھا بیٹا جیسے تمہیں بہتر لگے ،،،،،،،، عشف کے گھر پہنچے کیک لیا ہوا تھا محراب نہیں تھا یہ لوگ سیدھا عشف کے روم میں گئے
چاندہ کو دیکھتے ہی عشف نے گلے لگا لیا کیسی ہو تم اور پھر اس کے ناک پر ہاتھ لگاتے ہوئے پوچھا یہ کیا ہوا
اس نے غلطی کی تھی تو میں نے سزا دی ہے سجاول تم جانور ہو چاندہ رونے لگی عشف اپنے سینے سے لگا کر اپنے بیڈ پر بیٹھایا
اس جانور کو صرف تم ایک بار نظر آ جایا کرو اتنی دیر میں محراب اور نمرا بھی آگئے سجاول چپ ہوگیا
نمرا کو سمجھ آگئی تھی کہ اب یہ چاندہ کو استعمال کرے گا ،،،،،،،،، محراب کے سامنے چاندہ سے پیار کرتا  مذاق کرتا اسے دیکھا رہا تھا کہ وہ خوش ہے
پر چاندہ اور عشف دونوں بہت اداس تھی ،،،،،،جاتے وقت بول گیا فون پر آواز سناتی رہنا ورنہ میں چاندہ کی آوازیں سناؤں گا ،،،،،،،،،،جاری