تحریر رمشا حُسین

Episode 4

میری جان آپ خاموش بیٹھو میں بات کررہا ہوں نہ۔۔”میسم نے منت کرتی نظروں سے "مشک کو دیکھا پھر نیہا کو جو اپنا رُخ باہر کی طرف کرگئ تھی

"نیہا میری بات سُنو یار۔۔”میسم جلدی سے اُس کے پیچھے گیا

"ابھی سے یہ حال ہے۔۔”دونوں کو آگے پیچھے جاتا دیکھ کر مشک نے ناک منہ چڑھایا

"ارے نیہا کہاں چلی گئ؟”صنم لغاری ریفریشمنٹ کا سامان لائی تو "مشک کو اکیلے دیکھ کر حیران ہوئی

"چچی اپنی اُلٹی گُنتی شروع کریں۔۔”بیٹا تو سمجھو ہاتھ سے گیا۔۔”ریفریشمنٹ کی ٹرالی اپنے قریب کرتی کِھسکاتی مشک ہمدرد نظروں سے اُن کو دیکھ کر بولی

"کیا مطلب؟”صنم لغاری ناسمجھی سے اُس کو دیکھتی اُس کے پاس بیٹھ گئ

"یہ جو لڑکی ہے نہ فرینڈ کی اپازٹ کاپی ہے۔۔”مذاق برداشت ہی نہیں ہوتا غُصہ تو ناک پر جما ہوا ہے ایسے جیسے دوسرے ممالک میں سردیوں میں گاڑیوں پر برف جمی ہوئی ہوتی ہے۔۔”مشک آرام سے کباب کھاتی اُن کو اپنی بات سمجھانے لگی

"گڑیا میں تم سے نیہا والوں کا پوچھ رہی تھی۔۔”اور کیا یہ "لڑکی لگایا ہوا ہے”بھابھی بولو۔۔”صنم لغاری نے تاسف سے اُس کو دیکھ کر کہا

"بھابھی”بھائی کی بیوی کو کہا جاتا ہے۔۔”اور میرا کوئی بھائی وائی نہیں۔۔”مشک نے سرجھٹکا

"بُری بات ہے مشک۔۔”میسم جانے گا تو اُس کو کتنا افسوس ہوگا۔۔”صنم لغاری کی بات پر "مشک کی ہنسی چھوٹ گئ

"یہ بات میں نے اُن کے منہ پر بھی کہی ہے۔۔”وہ بُرا کبھی نہیں مانتے وہ خود کہتے میں اُن کی بہن تب ہوتی جب مجھے آپ جنم دیتی”جب میں آپ کے گھر میں رہا کرتی میں تو اُن کی”گڑیا ہوں بہن نہیں۔۔”مشک نے رٹے رٹائے انداز میں بتایا

"اچھا سہی ہے اب اِتنا نہ کھاؤ موٹی ہوجاؤں گی۔۔”صنم لغاری نے اُس کے ہاتھ سے پلیٹ واپس لی جو ایک کے بعد ایک کباب کھائے جارہی تھی

"نیہا باجی کے لیے بنانے وقت نہیں سوچا کہ وہ موٹی ہوجائے گی پھر فرینڈ کے ساتھ کتنا بُرا کپل بنے گا۔۔”میری باری میں تو سب کو میرے وزن کی پرواہ ہوجاتی ہے۔۔”آنے دے میں فرینڈ سے کہتی ہوں کہ آجکل میرے نِوالے گِنے جاتے ہیں۔۔”اُن کی بیوی آئی نہیں اور ابھی سے مجھے کیک آؤٹ کرنے کا سوچا جارہا۔۔”اور تو اور کھانا پینا بھی مختصر کیا جارہا۔۔”اُفففف ابھی تو میں نے کباب کا ٹیسٹ بھی فیل نہیں کیا تھا۔۔”مشک کے ڈرامے عروج پر تھے وہ یکسر بھول چُکی تھی کہ میسم سے تو ناراض ہے وہ

"اللّٰه اللّٰه مشک تین سے چار کباب کھانے کے باوجود ٹیسٹ فیل نہیں کیا؟”صنم لغاری غش کھانے کے در پر ہوئیں

"اللّٰه اللّٰه میں نہ کہتی تھی یہاں اب میرے نِوالے گِنے جارہے۔۔”مشک کو جیسے موقع مل گیا

"بھابھی سہی کہتی ہیں تمہیں لگام میسم ہی دے سکتا ہے میری تو توبہ ہے۔۔”صنم لغاری نے باقاعدہ کانوں کو ہاتھ لگائے

"تُرکش ڈرامے نہ دیکھے غلط اثر پڑ رہا ہے۔۔”مشک نے کن آکھیوں سے اُنہیں دیکھ کر کہا

"اور آپ بھی زرا انڈیا کے ڈرامے دیکھنے بند کرے”غلط اثر تو ہو ہی رہا ہے ساتھ میں اُردو بھی بگڑ رہی ہے۔۔”صنم لغاری دوبدو بولی

"میں کیوں بند کروں؟”اب کیا وزن کے ساتھ ساتھ آنکھوں کو بھی خطرہ ہے کیا۔۔”مشک نے منہ بنایا

"کیا کھاتی ہو مشک؟”صنم لغاری کی ہمت جواب دینے لگی

کھانے کوئی دیتا کہاں ہے؟”یہاں کھانا شروع کرتی نہیں کہ وہاں سب کو میرے وزن کی پرواہ ہونے لگتی ہے۔۔”مشک نے منہ بنایا

"میسم کے سر میں بھی ایسے درد کرتی ہو؟”صنم لغاری کو اچانک خیال آیا

"چچی آپ کو نہیں لگتا ایک دن میں آپ نے مجھ پر کافی غلط آروپ لگائے ہیں؟”یقین کریں فرینڈ کی وجہ سے خاموش ہوں ورنہ قانونً یہ جُرم ہے اور قید چھ ماہ ہے کتنا بُرا لگے گا فرینڈ کو جب اُن کی ماں اور ہونے والی بیوی سلاخوں کے پیچھے آہ آہ

"مشک افسوس بھرے لہجے میں کچھ کہنے لگی تھی جب "صنم لغاری نے اچانک اُس کا کان دبوچا

"”ہماری بلی ہمی سے میاؤں۔۔”صنم لغاری نے اُس کو گھور کر دیکھا

"چچی جان کان چھوڑے کان چھوڑے چھوٹا بڑا ہوجائے گا پلیز ظلم نہ کرے یہ۔۔”میں نہیں لگاتی شکایت آپ کی۔۔”مشک نے ہڑبڑاکر کہا

"میری جان آپ کا فرینڈ میرا بیٹا ہے۔۔”اُس کی دھمکیاں آپ مجھے تو نہیں دے سکتی۔۔”صنم لغاری نے جتایا

"آپ کا بیٹا میرا بھی کچھ لگتا ہے اُس کے تحت میں دھمکی لگاسکتی ہوں۔۔”اپنا کان آزاد کرواتی "مشک ہلکا سا منمنائی

"اب بتاؤ گی کہاں گئے وہ دونوں؟”صنم لغاری کام کی بات پر آئی

"آپ کا بیٹا نیہا باجی کے پیچھے گیا ہے۔۔”مشک نے بتایا

"کیوں؟”اور کچھ کھایا کیوں نہیں؟”صنم لغاری کو عجیب لگا

"نیہا باجی کو پتا چل گیا یہاں ہرکوئی ڈائٹ کونئشس ہیں جبھی وہ روزہ رکھ کر باہر کی طرف بڑھ گئ۔۔”فرینڈ شاید اُن کو افطار پارٹی دینے گئے ہیں۔۔”مشک کان کی لو سہلاتی جو بولی اُس پر صنم لغاری نے ٹھنڈی سانس بھر کر اُس کو دیکھا جو سہی سے کچھ اُن کو بتا ہی نہیں رہی تھی

"تمہیں افطار پارٹی کی ضرورت نہ پڑے اُس سے پہلے سب کچھ بتادو ہمیں۔”صنم لغاری نے وارننگ دی

"نیہا باجی

"باجی مت کہو۔۔”صنم لغاری نے اُس کو ٹوکا۔۔”کیونکہ وہ جس طرح سے اُس کو”باجی”بول رہی تھی ایسے میں مشک کے منہ سے لفظ”باجی”سُننا اُن کو عجیب لگ رہا تھا

"اِتنی بڑی ہے وہ خالی نام لوں گی تو کتنا عجیب لگے گا۔۔”مشک کو یہ سہی نہیں لگا

"آپی کہو یا پھر بھابھی۔۔”پر باجی نہیں۔۔”صنم لغاری نے کچھ سوچ کر کہا

"نیہا آپا کہوں؟”مشک کچھ سوچ کر بولی

"رہنے دو بس تم۔۔”صنم لغاری نے جان چُھڑائی۔۔”مشک بھی شانے اُچکاتی آرام سے صوفے پر لیٹ گئ

_____________________

"نیہا کیا ہوگیا ہے بات تو سنو میری۔۔”میسم جلدی سے اُس کے راستے میں حائل ہوتا بولا

"میسم اب کیا بات سنوں میں تمہاری؟”جب کہ وہاں تمہیں میرے حق میں بولنا چاہیے تھا۔۔”نیہا نے سرجھٹک کر کہا

"وہاں کونسی عدالت تھی جو میں تمہارے حق میں بولتا یا گواہی دیتا۔۔

"مشک نے بہت بُرے طریقے سے مجھے ٹریٹ کیا میسم تمہیں غُصہ نہیں آیا؟”نیہا حیران ہوئی

"ایسی کوئی بات نہیں وہ بس ناراض تھی۔۔”میسم نے اُس کو سمجھانا چاہا

"ناراض تم سے تھی مجھ سے ایسے بات کیوں کی؟”نیہا ایک بات پر ڈٹی ہوئی تھی

"اگر تمہیں ایسا لگا تو معافی بھی مانگ لی تھی۔۔”اِتنا سیریس ایکٹ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟”جانے کیا سوچتی ہوگی وہ۔۔”میسم بھی سنجیدہ ہوا تھا

"واقعی؟”تمہیں ابھی بھی اُس کی پرواہ ہے؟”تمہیں اُس سے غُصہ ہونا چاہیے تھا منع کرنا چاہیے تھا کہ مجھ سے ایسے بات نہ کرے۔۔

"منع کروں گا میں پر غُصہ نہیں ہوسکتا۔۔”میسم نے بات ختم کرنے کی کوشش کی

غُصہ نہ کرنے کی وجہ؟”نیہا طنزیہ ہوئی

میں اُس کے لیے لڑسکتا ہوں اُس کے لیے غُصہ کرسکتا ہوں پر اُس سے نہ لڑسکتا ہوں اور نہ غُصہ ہوسکتا ہوں۔۔”میسم کا لہجہ خطرناک حدتک سنجیدہ ہوگیا

"مجھے گھر جانا ہے۔۔”نیہا نے سنجیدگی سے کہا

"ناراض ہوکر نہیں جاؤ مجھے اچھا نہیں لگے گا۔۔”میسم نے منانے کی ایک اور کوشش کی

"تم بس گڑیا کے لاڈ اُٹھاسکتے ہو اُس کی پرواہ کرسکتے ہو میری نہیں۔۔”نیہا تلخی سے گویا ہوئی

"اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا؟”میں ایسا کیا کروں جس سے تمہیں یقین آجائے؟”میسم ہار مان کر بولا

"والدین سے بول کر میرے گھر رشتہ لے آؤ۔۔”نیہا نے آرام سے اُس کے سر پہ بم پھوڑا

"رشتہ اِتنا جلدی؟”آئے مین ابھی اسٹڈی کمپلیٹ نہیں ہوئی ایسے کیسے فیملی مانے گی؟”اور تمہیں پتا ہے مجھ سے بڑے تین بھائی بیٹھے ہیں۔۔”میسم کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ کیسے ری ایکٹ کریں

"تم جانے کب اپنے پاؤں پر کھڑے ہوجاؤ دس سال بعد نو سال بعد میں انتظار کرلوں گی۔۔”پر گارنٹی چاہیے ہمارا یا تو نکاح ہوگا یا پھر انگیجمنٹ۔۔”اپنے بھائیوں کی بھی خوب کہی۔۔”اُن کا بھی تو رشتہ ہوگیا ہے نہ اگر تم اپنی بات کروگے تو کیا غلط ہے؟”نیہا نے ہنوز سنجیدگی سے بھرپور لہجے میں کہا

"اُن کی الگ بات ہے۔۔”وہ جاب کرتے ہیں میری طرح اسٹوڈنٹ نہیں۔۔”خیر اگر تم اِس سے مطمئن ہوجاتی ہو تو میں امی سے بات کروں گا۔۔”میسم کسی خیال کے تحت بولا

"مجھے پتا تھا تم انکار نہیں کروگے۔۔”نیہا پہلی بار مسکرائی

"تمہاری فیملی مان جائے گی؟”میسم کو خدشہ لاحق ہوا

"اُن کو منانا میرا کام ہے۔۔”نیہا پرسکون تھی

"آگئے تم نیہا کہاں ہے؟”میسم "نیہا کو گھر چھوڑ کر واپس آیا تو صنم لغاری نے جھٹ سے پوچھا

"افطار پارٹی کیسی تھی؟”مشک ٹانگ سمیٹ کر بیٹھتی اُس کے لیے بیٹھنے کی جگہ بناکر پوچھنے لگی

"یہ کچھ بتا نہیں رہی تھی تم بتاؤ سب۔۔”صنم لغاری کو فکر ہوئی

"اپنے کانڈ کون بتاتا ہے۔۔”میسم نے ہلکی سی چپت اُس کے سر پر ماری

"آپ کے جانے کے بعد اِنہوں نے میرا کان پکڑا وہ بھی زور سے۔۔”اگر ربڑ کا ہوتا تو یقیناً آپ کے پاؤ چھوتا۔۔”مشک نے شِکایتی لہجے میں بتایا

"تمہارے پاؤں میں چوٹ نہ لگتی تو میں نے اُٹھک بیٹھک کروانا تھا۔۔”میسم اُس کے دونوں کانوں کا جائزہ لیکر بولا جہاں اُس کا ایک کان ہلکا سا سُرخ تھا

"میسم میں کچھ پوچھ رہی ہوں۔۔”صنم لغاری زچ ہوئی

"اُس کو ضروری کام آگیا تھا تو وہ گھر واپس لوٹ گئ ۔۔”میسم نے بتایا

"نیہا باجی کو میرا سلام دیجئے گا۔۔”مشک نے مسکراہٹ دبائے کہا

"باجی؟”میسم نے اُس کو گھورا

"عزت کرتی ہوں میں اُن کی دل کی گہرائیوں سے آفٹر آل وہ بھی مسز ہوگیں۔۔”مشک معصومیت کے تمام رکارڈ توڑ کر بولی

"اِتنی عزت کرنے کی ضرورت نہیں بدہضمی ہوجائے گی اُسے۔۔”میسم نے سرجھٹک کر کہا پھر ہاتھ جہاڑ کر اُٹھ کھڑا ہوا

"کیا ہوا؟”صنم لغاری نے سوالیہ نظروں سے اُس کو دیکھا

"آپ سے کچھ ضروری بات کرنا تھی۔۔”میسم نے کہا جس پر مشک الرٹ ہوئی

"گڑیا کو چھوڑ آؤ پھر بتاتا ہوں۔۔”میسم "مشک کو اُٹھنے کا اِشارہ کرتا "صنم لغاری سے بولا

"مجھے بھی سننی تھی بات۔۔”مشک نے احتجاج کیا

"آپ کے سُننے کی بات نہیں۔۔”اُس کو اُٹھنے میں مدد دیتا میسم بولا

"میرے پاؤں میں چوٹ ہے بار بار نہیں چلاجاتا۔۔”مشک کا چہرہ سُرخ ہوا تھا پاؤں پر زور دینے سے

"بس ایک بار پھر آپ آرام ہی کرتی رہنا۔۔”میسم نے اُس کو پچکارا

"وہ باجی مجھے ایگریسیو لگیں۔۔”مشک گھر سے باہر نکلتی تبصرہ کرتی بولی

"ایک دفع کسی سے ملنے پر رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔۔”میسم نے ٹوکا

"یہ رائے کمپلیمنٹ وغیرہ نہیں بس تبصرہ ہے۔۔”اور تبصرہ وقت کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا تھا۔۔”مشک نے مزے سے کہا

"ارے واہ آج تو کوئی بڑی سمجھداری والی باتیں کررہا ہے۔۔”میسم جُھک کر اُس کی ناک دباکر بولا

"آپ کی آئٹم کو اچھا ایمپریشن جو دینا تھا۔۔”مشک نے وجہ بتائی

"کچھ زیادہ ہی اچھا تاثر نہیں دیا آپ نے؟”میسم نے مصنوعی گھوری سے اُس کو دیکھا

"بس کبھی غرور نہیں میں اُن کو خوش کرنا چاہتی تھی۔۔”

"کافی خوش ہوکر گئ ہے آپ کی تعریف کر کرکے اُس کی زبان تک نہیں تھک رہی تھی۔۔”میسم جھرجھری لیکر بولا

"سچی؟”مشک کی خوشی قابلِ دید تھی

"مُچی۔۔”

"اچھا آپ مجھے دیکھے۔۔”مشک بلکل اُس کے سامنے کھڑی ہوئی

"گُڑیا میں روز آپ کو کئ بار دیکھتا ہوں۔۔”میسم ناسمجھنے والے انداز میں اُس کو دیکھ کر بولا

روز کی طرح نہیں الگ طریقے سے دیکھے۔۔”مشک نے جھٹ سے اپنا سر نفی میں ہلایا

"گُڑیااااا۔۔”میسم نے کھینچ کر اُس کا نام لیا کیونکہ وہ کچھ اور سوچ بیٹھا تھا

"توبہ اَسْتَغْفِرُاللّٰه ایسا ویسا نہ سوچا کریں میرا مطلب تنقیدی نظروں سے دیکھے۔۔”مشک نے اُس کی عقل پر ماتم کیا

"ویسے کیوں دیکھوں میں آپ کو؟”

"اگر ویسے دیکھے تو مجھ میں کوئی کمی کوئی خامی نظر آئے گی آپ کو یوں پیار سے دیکھے گے تو سب سے اچھی لگوں گی آپ کو۔۔”مشک نے وجہ بتائی

"”جو بات ہے وہ کُھل کر کرو نہ۔۔”میسم الجھن زدہ لہجے میں بولا

"میں موٹی ہوں کیا؟”مشک نے منہ پُھلا کر پوچھا

"اب یہ کھچڑی آپ کے دماغ میں کس نے پکائی؟”خود وہ عقل کا اندھا انسان ہوگا اور موٹی آنکھیں رکھتا ہوگا جبھی آپ سے یہ کہا ویسے کہا کس نے؟”مجھے نام بتائے میں ابھی جاکر خبر لیتا ہوں۔۔”میسم سنجیدگی سے چور لہجے میں بولا تو مشک ہلکا سا گڑبڑائی اب وہ اُس کو کیسے بتاتی جس کو وہ ایک ساتھ اِتنے القابات سے نواز چُکا تھا وہ اُس کی خود کی امی حضور ہیں

"کبھی فرصت سے بتاؤں گی ابھی اجازت۔۔”اپنے گھر کا گیٹ کھول کر کہتی مشک لنگڑا کر اندر کی طرف بڑھ گئ۔۔”پیچھے میسم کافی دیر تک اُس کی باتوں کو سوچنے لگا پر کچھ بھی سمجھ نہ آنے پر وہ سرجھٹک کر اپنے گھر کی طرف بڑھ گیا

"تمہیں نہیں لگتا کہ یہ فیصلہ لیکر تم نے جلدبازی کا مُظاہرہ کیا ہے۔۔”نیہا کی دوست عمائرہ اُس کو دیکھ کر بولی جس کو گھر آنے کے بعد نیہا نے اُس کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی تھی

"پتا نہیں۔۔”بس مجھے عجیب سا محسوس ہونے لگا تھا۔تم جانتی ہو میں میسم کو بہت چاہتی ہوں اور میں اُس کو کھونے کا رسک نہیں لے سکتی۔۔”قطعیً نہیں۔۔”نیہا نے گہری سانس بھر کر کہا

"جانتی ہوں پر خود سوچو جس سے تمہیں خوف ہورہا وہ ایک بچی ہے۔۔”تمہیں لگتا ہے ایک بارہ سال کی بچی کے دماغ میں ایسا کچھ ہوگا یا میسم جیسا میچیور انسان بارہ سال کی بچی کو ایسی نظر سے دیکھے گا؟”عمائرہ کو سوچ کر بھی عجیب لگ رہا تھا

"یہ بات نہیں۔۔”اگر ایسا ہوتا تو مشک مجھے دیکھ کر جیلس ضرور ہوتی یا ناگواری کا مظاہرہ کرتی پر اُس نے ایسا کچھ نہیں کیا اور نہ مجھے ایسا کوئی شک ہے وہ اسکول اسٹوڈنٹ ہے حرکات بھی بچوں والی تھی۔۔”میں بس میسم کے رائٹس اپنے پاس محفوظ رکھنا چاہتی ہوں۔۔”میں اُس کو خود میں مصروف رکھنا چاہتی ہوں تاکہ اُس کی توجہ کیسی اور کی طرف نہ جائے۔۔”میں چاہتی ہوں اُس کے سارے احساسات جذبات محض میرے لیے ہو۔۔”اُس مشک کے لیے نہیں۔۔”مشک کی جگہ میسم کی کوئی سگی بہن ہوتی تو بھی میرا یہی ری ایکشن ہوتا۔۔”نیہا نے کُھل کر اپنی کیفیت بیان کی

"تمہیں یقین ہے نکاح یا منگنی کے بعد ایسا ہوجائے گا؟”میسم کی زندگی کا دائرہ محض تمہارے گرد رہ جائے گا؟”عمائرہ نے اُس کو کُریدہ

"بلکل ہوجائے گا۔۔”تب میں سہی معنوں میں اُس پر اپنا حق جتا پاؤں گی وہ میرا پابند ہوجائے گا۔۔”اُس کو میری ہر بات ماننی ہوگی۔۔”پھر کوئی یہ نہیں کہہ پائے گا کہ میں اُس کی زندگی میں ابھی آئی ہوں تبھی میری ویلیو کم ہوگی۔۔”اِس کا جواب میرے پاس یا تو ہاتھ میں پہنی انگھوٹی ہوگی یا نکاح کے کاغذات اِس سے بڑی دلیل کیا ہوگی کہ چاہے مجھے اور میسم کو ایک ساتھ کم عرصہ ہوا ہے پر درمیان جو رشتہ ہے وہ سب سے گہرا اور پُختہ ہے۔۔نیہا پُرامید تھی

"سُنا تھا جن سے محبت ہو وہ جن سے محبت کرتے ہو خودبخود اُن سے بھی محبت ہوجاتی ہے۔۔”عمائرہ جانے کیا کہنا چاہتی تھی

"سچ کہوں تو میسم جتنے پیار سے اُس کا ذکر کرتا تھا۔۔”یہ سب دیکھ کر مجھے پہلے انسیت سی ہوگئ تھی۔۔”پر جب سے مشک کو وہ مجھ پر فوقیت دینے لگا ہے عجیب چڑ ہونے لگی ہے مشک سے۔۔”لاکھ وہ معصوم پیاری سہی پر مجھے پسند نہیں آئی۔۔”تمہیں میسم کی امی کی باتیں سُننا چاہیے تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے میں تو میسم کے لیے کچھ بھی نہیں جو کچھ بھی ہے وہ بس مشک عرف گڑیا ہے۔۔”دو جسم یک جان۔۔”نیہا ناگواری سے بولی

"گھر کا آخری بچہ ہر ایک کو پیارا ہوتا ہے۔۔”تمہاری الگ اپنی جگہ ہے میسم کو جانتی ہوں وہ ایسا نہیں کرے گا تم پر کسی اور کو فوقیت نہیں دے گا یہ محض تمہارا وہم ہے۔۔”عمائرہ نے سمجھانا چاہا

"وہم ہے یا حقیقت میں بس شیورٹی چاہتی ہوں۔۔”نیہا نے آرام سے کہا

"ویسے میرے پاس اچھا سا آئیڈیا ہے تم آرام سے میسم کی جان اُس کی گڑیا سے چھڑاسکتی ہو۔۔”عمائرہ کے پرسوچ لہجے پر نیہا چونکی

"کیسے؟”

تم صاف لفظوں میں مشک کے آگے اپنی اہمیت بیان کروں۔۔”اُس سے کہو کہ وہ دور رہے میسم سے۔۔”وہ بیزار ہوتا ہے اُس کو پرائیویسی چاہیے اور یہ بھی کہ اب وہ بچی نہیں جس کو میسم ہر وقت اپنے سینے سے لگائے پِھرئے گا۔۔”اُس کی پرسنلی لائیف ڈسٹرب ہوتی ہے ایسے۔۔”عمائرہ نے سب کچھ ڈیٹیل میں اُس کو بتایا

"پلان اچھا ہے لفظوں سے پر وہ ایموشنلی ڈیمیجڈ ہوجائے گی اور میں اُس کو ہرٹ نہیں کرنا چاہتی میں بس میسم کی توجہ اپنے پر چاہتی ہوں۔۔”ایسے میں اُس معصوم کو ایسے کہنا سہی نہیں رہے گا اور کیا پتا یہ سب وہ میسم کی بتادے۔۔”ایسے تو پھر وہ مجھ سے دور ہوجائے گا۔”نیہا کا دل نہیں مانا

"دیکھو نیہا ضروری نہیں نکاح کے بعد ویسا سب ہو جیسا تم چاہتی ہو۔۔”ایسا تب ہوگا جب مشک خود میسم سے دور جائے گی اگر وہ دور ہوجائے گی تو میسم زبردستی اُسے خود سے تو نہیں باندھے گا نہ؟”عمائرہ نے اُس کو راضی کرنا چاہا

"ایک بار مشک اپنی ماں کے ساتھ ننہال گئ تھی بس ایک دن کے لیے اُس ایک دن کی دوری پر میسم نے پتا ہے مجھ سے کیا کہا تھا؟”نیہا نے رُک کر اُس کو دیکھا

"کیا کہا تھا؟”عمائرہ نے جاننا چاہا

"اُس نے کہا تھا کہ گڑیا کے بغیر اُس کو اپنا آپ خالی سا محسوس ہورہا ہے۔۔”کالج میں پورا دن وہ غیردماغی رہا تھا چپ چاپ سا جیسے کوئی قیمتی اساسہ اُس کا کھوگیا ہو۔۔”دونوں کی بانڈنگ اچھی ہے میں نہ وہاں ڈرار ڈالنا چاہتی ہوں اور نہ گڑیا کو ہرٹ۔۔”میں بس ایسا کچھ کرنا چاہتی ہوں جس سے میسم خود "گڑیا کو وقت دینا کم کرے ایسے میں "میسم کو اپنا آپ خالی محسوس نہیں ہوگا اور نہ کسی وجہ سے مایوس۔۔”وہ دونوں خود اپنی مرضی سے اپنے راستے الگ کرلے۔۔”نیہا کی بات پر عمائرہ خاموش ہوگئ

"لیکن تم فکر نہیں کرو۔۔”اگر مشک ہمارے درمیان آئی تو مجھے جو سہی لگے گا وہ میں کروں گی۔۔”چاہے پھر وہ سہی ہو یا غلط۔۔”نیہا نے اُس کو خاموش دیکھ کر کہا

"مرضی ہے تمہاری۔۔”معاملہ اِتنا سیدھا نہیں جتنا نظر آرہا ہے۔۔”عمائرہ نے شانے اُچکاکر کہا

"میں کل جاؤں گی وہاں پھر اور آرام سے مشک کو سمجھاؤں گی۔۔”نیہا کچھ سوچ کر بولی

"مان جائے گی؟”

"ماننا تو ہوگا۔۔”اگر ہماری بات اُس نے اپنے پاس رکھی تو مجھے پتا چل جائے گا کہ وہ دل کی صاف ہے۔۔”نیہا اب کی پرسکون تھی

"ہاں اگر عمر میں بڑی ہوتی تو شادی کروا کر رخصت کرسکتی تھی ابھی تو اُس کے بھی چانسز نظر نہیں آرہے۔۔”زیادہ نہیں تو چھ سال انتظار کرنا پڑے گا تمہیں جب تک وہ اُٹھارہ کی نہیں ہوجاتی۔۔”عمائرہ نے کہا

"چھ سالوں میں بہت کچھ ہوسکتا ہے اپنی رخصتی سے پہلے میں مشک کو ٹھکانے لگاؤں گی۔۔”ویسے بھی میسم کو ابھی کافی وقت چاہیے خود کے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے۔۔”نیہا سارا کچھ سوچ بیٹھی تھی

"پھر تو تمہارا مسئلہ ہی ختم۔۔”سسرال ایسا ڈھونڈنا جو اُسے میکے جانے ہی نہ دے۔۔”عمائرہ نے آنکھ کا کونا دباکر اُس سے کہا

"دعا کرنا بس جو میں چاہتی ہوں ویسا ہوجائے گا۔۔”مجھے نہیں ہوتا برداشت میسم کے آس پاس کوئی۔۔”نیہا کی بات پر عمائرہ گہری نظروں سے اُس کو دیکھنے لگی جو اِس وقت اُس کو کوئی دیوانی لگی تھی

"میسم تمہارے سامنے ابھی پوری زندگی پڑی ہے تم اِن جھنجھٹوں میں کیوں پھسنا چاہتے ہو؟”صنم لغاری کو جب میسم نے رشتے کی بات کرنے کا کہا تو وہ تھوڑا پریشان ہوئیں

"امی صرف منگنی سے کیا ہوگا؟”میسم نے اُنہیں منانا چاہا

"میسم دیکھو منگنی اگر ہوجاتی ہے تو شادی کے لیے بھی جلدی مچائی جاتی ہے اور ابھی تمہیں اپنے فیوچر کے بارے میں سوچنا چاہیے۔۔”تمہیں پڑھائی پوری کرنی ہے ابھی اُس کے بعد جاب پھر جاکر تم یہ ذمیداریاں نبھانے کے قابل ہوگے۔۔”صنم لغاری ماننے کو تیار نہیں تھی

"امی آپ تو ڈیڈ کی طرح ری ایکٹ کررہی۔۔”شادی ابھی نہیں ہوگی آئے پرومس۔۔”پہلے میں کچھ بن جاؤں گا اُس کے بعد کروں گا صرف منگنی کرنا چاہتے ہیں ہم۔۔”میسم نے منت کی

"میسم میری جان ابھی تم یہ ذمیداریاں نبھانے کے اہل نہیں بات کو سمجھو۔۔”یہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔۔”لڑکی والے بھی ایسے تو اپنی بیٹی کا ہاتھ تمہیں نہیں سونپے گے نہ؟”

"اُس کی آپ فکر نہ کرے وہاں نیہا سب سنبھال لے گی آپ بس ڈیڈ کو کنوینس کرے۔۔”نیہا کو بہت چاہتا ہوں میں۔۔”میسم اُن کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھ کر بولا

"تمہیں واقعی لگتا کہ تم یہ ذمیداری نبھاسکتے ہو؟”صنم لغاری نے بغور اُس کا چہرہ دیکھا

"افکورس۔۔”میسم جھٹ سے بولا

"پھر تمہیں گڑیا سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔۔”صنم لغاری کی بات پر میسم کے گلے کی ہڈی اُبھر کر معدوم ہوئی تھی

"کک کیا مطلب؟”میسم خود کو کمپوز کرتا پوچھنے لگا

"مطلب صاف ہے اگر تم منگنی کرنا چاہتے ہو تو گڑیا سے دستبردار ہونا پڑے گا۔۔”مجھے تو لگا تھا پہلے تم اُس کا سوچو گے پھر اپنا سوچو گے۔۔”ہمیشہ تم نے اول اُس کے بارے میں سوچا نہ پھر زندگی کے اہم فیصلے میں اُس کو بھول گئے؟”نیہا کی باتوں میں صاف ظاہر تھا کہ اُس کو ہماری گڑیا کا وجود گوارا نہیں شاید یہ شوشہ بھی اِس وجہ سے چھوڑا گیا ہے۔۔”دیکھو میسم تمہاری عمر سے زیادہ مجھے لوگوں کو پرکھنے کا تجربہ ہے۔۔”یا مشک کے بالغ ہوتے ہی تم اُس کا کسی سے نکاح کراؤ پھر اپنا سوچو یا اُس کی ذمیداری سے پیچھے ہٹ جاؤ۔۔”دو کشتیوں کے مسافر بنو گے تو کہی کے نہیں رہو گے۔۔”صنم لغاری دو ٹوک ہوئیں

"آپ جانتی ہیں میں گڑیا سے کبھی دستبردار نہیں ہوسکتا۔۔”مجھے بہت عزیز ہے وہ۔۔”میسم بھی سنجیدہ ہوا

"نیہا سے کُھل کر بات کرو۔۔”اُس کو سمجھاؤ کہ ابھی جو وہ چاہتی ہے ایسا ممکن نہیں۔۔”ایسے پھر تمہاری اسٹڈی ڈسٹرب ہوگی تم تو بس اپنی منگیتر کے ناز نخرے اُٹھانے میں مصروف رہو گے۔۔”بہتر ہے ابھی اِس ٹاپک کو ختم کیا جائے۔۔”صنم لغاری فیصلہ کن لہجے میں بولی

"یہ سب اگر آپ گڑیا کی وجہ سے بول رہی تو اِس کی کوئی تُک نہیں آپ جانتی ہیں اُس کا فیصلہ میں لے چُکا ہوں بے فکر رہے آپ۔۔”میں کبھی بھی اُس سے بے نیاز یا غافل نہیں رہوں گا میرے دل میں میری زندگی میں جو اُس کی اہمیت ہے وہ ہمیشہ قائم رہے گی۔۔”میں اُن مردوں میں سے ہرگز نہیں ہوں جو بیوی کے پلو سے بندھ کر گھروالوں سے لاتعلق ہوجاؤں ویسے بھی جیسا آپ کو لگتا ہے ویسا کچھ نہیں ہوگا۔۔”میسم اپنی بات سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھا وہ کیسے بھی کرکے اُن کو منانا چاہتا تھا

"حسن صاحب نہیں مانے گے میسم۔۔”

"آپ منائے گی تو مان جائے گے۔۔”پلیز میری خاطر۔۔”مجھے میری ذمیداریوں کا احساس بخوبی ہے میں برابری کروں گا آپ کو کبھی شکوہ کرنے کا موقع نہیں دوں گا۔۔”میسم نے یقین دلانا چاہا

"تم میرے خدشوں کو نہیں سمجھ رہے میسم۔۔”ہمارا خاندان جانتا ہے کہ مشک تمہارے لیے کیا ہے۔۔”کیا نیہا کی فیملی مشک کو ایکسیپٹ کرے گی؟”تمہاری توجہ اُن کو برداشت ہوگی۔۔”کیونکہ یہ حقیقت تو کوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ مشک تمہاری سگی بہن نہیں وہ تمہاری کزن ہے۔۔”اِس لیے اپنی امی کی بات مانو خود کو وقت دو۔۔”صنم لغاری کی باتوں سے میسم ہرٹ ہوا

"وہ میری گُڑیا ہے امی۔۔”آپ بار بار ایسا نہ کہا کریں جس سے مجھے یہ احساس ہو کہ میں اُس کے لیے کوئی غیر یا اجنبی شخص ہوں۔۔”کسی کو اُس بچی سے کیا ہی پرخاش ہوگا۔۔”میسم سرجھٹک کر بولا

"تمہاری ضد کے آگے میں ہار مان کر تمہارے بابا سے بات کروں گی اور منانے کی بھی بھرپور کوشش کی۔۔”پر یہ بات یاد رکھنا نئے رشتے بندھ جائے تو پُرانے رشتے بوجھ لگتے ہیں۔۔”مشک کو کبھی بوجھ مت سمجھنا وہ تمہیں اپنا کمفرٹ زون سمجھتی ہے تبھی بلاجھجھک ہر بات تم سے شیئر کرتی ہے اگر تم نے اُس سے بے نیازی برتی تو وہ بچی سہہ نہیں پائے گی۔۔”ہر چیز کو بیلینس میں رکھنا ابھی کہ تمہارے ایک غلط فیصلے سے وہ اپنی شخصیت کھو سکتی ہے۔۔”صنم لغاری نے باور کروانے والے انداز میں کہا

"آپ کو کم از کم گڑیا کے لیے مجھے یہ نہیں کہنا چاہیے۔۔”سب جانتے ہیں میں اپنی گڑیا پر ایک آنچ تک نہیں سہہ سکتا۔۔”بے نیاز ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔۔”میسم اُن کی بات پر خوش ہوکر بولا کیونکہ اُس کو لگتا تھا اُن کے خدشات بلاوجہ تھے وہ کبھی اپنی وجہ سے اپنی گُڑیا کو ہرٹ نہیں کرسکتا تھا

"میرے دل چاہ رہا ہے تم سے وہ سوال کروں جو نیہا نے مجھ سے کیا تھا۔۔”صنم لغاری کو اچانک جانے کیا سوجھا تو بول پڑی

"کونسا سوال؟”میسم جو کمرے میں جاکر نیہا کو کال کرنے کا اِرادہ رکھتا تھا اپنی ماں کی بات سن کر ایڑیوں کے بل اُن کی طرف گھوما

"یہی کہ زندگی میں کبھی تمہیں مشک اور نیہا میں سے کسی ایک کو چُننا پڑا تو تمہارا انتخاب کون ہوگا؟”صنم لغاری اُس کے تاثرات جانچ کر بولی

"یعنی کچھ بھی؟”میسم نے ہنس کر سرجھٹکا

"جواب کیا ہوگا تمہارا؟”صنم لغاری نے ٹٹولا

"امی آپ تو ایسے فضول سوال نہ کریں اور میں اپنے کمرے میں جارہا ہوں آپ ڈیڈ سے بات آج رات ہی کرنا۔۔”میسم اپنے آپ میں مگن ہوکر کہتا باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔”پیچھے صنم لغاری کو بے چینی نے آ گھیرا جانے کیوں پر اُن کو یہ وقت سہی نہیں لگ رہا تھا اُن کو لگتا تھا جیسے میسم اور نیہا کو ایک دوسرے کو اسپیس دینی چاہیے تھا اِتنی جلدی اِتنا بڑا فیصلہ لینا جیسے سہی ثابت نہیں ہوگا۔۔”اُن کو سب سے زیادہ پرواہ اگر کسی کی تھی تو وہ مشک کی تھی۔۔”کیونکہ کچھ بھی اُن کی آنکھوں سے ڈھکا چُھپا نہیں تھا اُن کو پتا تھا "مشک محسن کی زندگی سے اگر میسم حسن نکالا جاتا تو "مشک کے پاس کچھ نہ رہتا۔۔”مشک کے پاس اگر کچھ قیمتی تھا تو وہ تھی”میسم کی توجہ اُس کی فکر اور اُس کا پیار۔۔”اگر اِن چیزوں میں کمی آجاتی تو مشک کو شاید معلوم ہوجاتا کہ وہ کتنی اکیلی ہے۔۔”باپ کی بہنوں کی سب کی بے رُخی اُس کو محسوس ہوتی جس کی کمی میسم پوری کرتا آیا تھا۔۔”تبھی اُن کو لگتا تھا جب تک وہ بالغ ہوکر اپنی زندگی کا فیصلہ نہیں لے لیتی تب تک میسم اُس کے ساتھ کھڑا رہے اُس کی ہمت باندھے ناکہ اپنی دُنیا بساکر اُس میں مگن ہوجائے۔۔”وہ چاہتی تھی اگر میسم "مشک کی ذمہ داری لے چُکا تھا تو آخر تک اب نبھائے بھی یوں بیچ میں نہ چھوڑے مشک کو جبکہ ایسا کچھ میسم نے کہا بھی نہیں تھا بس اُن کے اپنے خدشات تھے یہ

#جاری_ہے