Episode 3

تحریر رمشا حُسین

نیہا میری بات سُنو یار کیا ہوگیا ہے؟”میسم کالج آیا تو سیدھا نیہا کے پاس آیا جو لائبریری میں کوئی کتاب پڑھنے میں مصروف تھی۔۔”مگر جب وہاں وہ آیا تو وہ اُس کو نظرانداز کرتی اُٹھ کر جانے لگی جبھی میسم اُس کے پیچھے پیچھے باہر کی طرف آیا

ابھی بھی مجھے کچھ بتانے کی ضرورت ہے؟”نیہا نے طنزیہ نظروں سے اُس کو دیکھا

"کل کے لیے میں شرمندہ ہوں۔۔”تم بیٹھو میں آرام سے سب بتاتا ہوں تمہیں۔۔”میسم نے گہری سانس بھر کر کہا

"سوری میسم پر مجھے تمہاری کوئی بات نہیں سُننی بلکہ مجھے تمہاری شکل تک دیکھنا گوارا نہیں۔۔”نیہا حددرجہ تپی ہوئی تھی

"اِتنا غُصہ۔۔”میسم نے اُس کی ناک دبائی جیسے وہ اکثر "مشک کی دباتا تھا

"میں کوئی بچی نہیں۔۔”اُس کا ہاتھ جھٹک کر نیہا گھورنے لگی

"غُصہ تو بچوں جیسا کررہی۔۔”

"اچھا تو کیا میرا قصور ہے؟”میں نے کل تمہارا اِتنا انتظار کیا اور تم گئے تو واپس آنے کا نام تک نہ لیا اور نہ میری کسی کال یا میسج کا جواب۔۔”نیہا تاسف سے اُس کو دیکھ کر بولتی گئ

میری ہستی تیرے عشق کی عبادت کے سوا اور کچھ بھی نہیں

لاکھ بے مثال سہی تیری دُنیا بنانے والے

لیکن میرے روٹھے محبوب کے رخسار سے خوبصورت اور کچھ بھی نہیں

"نیہا کے شکوے سن کر میسم نے شعر عرض کیا

"مشاعروں سے راضی ہونے والی نہیں میں۔۔”نیہا نے اُسے ہری جھنڈی دِکھائی

جانے دو صاحب اِتنے شکوے

لگتا ہے محبت نہیں احسان کرتے ہو

"میسم نے ایک اور شعر پڑھا

اُس بے وفا سے ہم نے شکایت نہ کی

فراز

عادتً اُس کو واعدہ خلاف بھی نہیں کہا

اِس بار نیہا نے بھی اُس کے شعر کا جواب شعر پڑھ کر دیا

ظرف رکھتے تو جان لیتے

چُپ بھی ایک شکایت ہے

"میسم نے اُس کا ہاتھ تھام کر محبت سے ایک اور شعر پڑھا

غیروں سے چلو شکایت کرلیں گے

لیکن جو بھی کیا اپنوں نے کیا اُن کا کیا

"نروٹھے پن سے کہتی نیہا ایک بار پھر اپنا ہاتھ چھڑواگئ

سویٹ ہارٹ مان بھی جاؤ۔۔”اُس کے ترنت جوابات پر میسم نے کان کی لو پر ہاتھ پھیر کر کہا تو پہلی بار نیہا مسکرائی تھی اُس کو مسکراتا دیکھ کر میسم نے بھی پرسکون سانس خارج کی تھی

ہائے محبت کے تقاضے ہیں ساغر

بس زرا سے لب ہلے”اور شکایت نے دم توڑدیا

"نیہا اُس کے دونوں ہاتھ تھام کر شاعرانہ انداز میں بولی

"شکر اَلْحَمْدُلِلّٰه ۔۔۔”میسم نے باقاعدہ شکر ادا کیا

"کل جو تم نے کیا پھر وہ کبھی نہ کرنا۔۔”نیہا نے سنجیدگی دے کہا

کینٹین آؤ سب بتاتا ہوں میں۔۔”میسم نے کہا

"کیا بات ہے؟”سراثبات میں ہلاتی نیہا متجسس نگاہوں سے اُس کو دیکھنے لگی

"کل گڑیا کو اسکول میں چوٹ لگ گئ تھی میں جب وہاں پہنچا تو چوکیدار نے بتایا یہ جان کر میں بہت پریشان ہوگیا تھا۔۔”گڑیا کو اچھے سے جانتا ہوں میں ہلکی سی چوٹ پر پورا گھر سر پر اُٹھالیتی ہے یہاں تو چوٹ بھی گہری آئی تھی۔۔”اِس وجہ سے میرے ذہن سے بلکل نکل گیا کہ میں نے تم سے مووی دیکھنے کا واعدہ کیا تھا۔۔”میسم نے سب کچھ اُس کے گوش گزار کیا

"وہ گھر خیریت سے پہنچ تو گئ تھی نہ پھر تم نے اُس کے پاس جانے کو کیوں ترجیح دی؟”نیہا کو اپنے اندر جلن کا احساس ہوا۔۔”بار بار میسم کے لبوں سے”گڑیا”سُننا اُس کی برداشت سے باہر تھا

"اُس کو چوٹ لگی تھی ایسے میں اُس کو اکیلا کیسے چھوڑ سکتا میں؟

"میسم تم نے اُس کو کوئی گود نہیں لیا ہوا اور نہ وہ کوئی یتیم ہے جو بھاگم بھاگ تم اُس کے پیچھے ڈوریں لگاتے ہو۔۔”نیہا کی آواز اُونچی ہوگئ تھی جس پر آس پاس کھڑے اسٹوڈنٹس کا دھیان اُن کی طرف ہوگیا تھا

"سوچ سمجھ کر بولا کرو۔۔”میسم کو اُس کی بات ایک آنکھ نہ بھائی تھی

"میسم تمہیں دِکھائی نہیں دیتا کہ مجھے اچھا نہیں لگتا کہ تم میری ذات کو اپنی کزن کی وجہ سے اگنور کرو۔۔”گہرے گہرے سانس بھرتی نیہا خود کو پرسکون کرتی اُس سے بولی

"فلحال تم غُصے میں ہو ہمیں بعد میں بات کرنی چاہیے۔۔”تم ابھی گڑیا کے بارے میں پھر کچھ کہو گی جو مجھ سے برداشت نہیں ہوگا تو اچھا ہے ابھی ہم اِس ٹاپک کو یہی چھوڑدے۔۔”میسم نے سنجیدگی سے کہا

"یہ اہمیت ہے میری تمہاری زندگی میں؟”نیہا بے یقین ہوئی

"میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں نیہا۔۔”پھر تم کیوں ایک بارہ سال کی بچی سے اِتنا انسکیور ہورہی ہو؟”تمہیں نہیں پتا وہ میری زندگی میں کیا اہمیت رکھتی ہے وہ میری گڑیا ہے مجھے بہت عزیز ہے اور میں نہیں سُن سکتا تھوڑا بھی کچھ اُس کے خلاف۔۔”تم دونوں کی جگہ الگ ہے تم اپنی جگہ پہچانوں۔۔”اور گڑیا سے انسکیور ہونا چھوڑدو۔۔”میسم اُس کو بازوں سے تھامے اپنے روبرو کھڑا کیے سنجیدگی سے جو کچھ بولا اُس پر نیہا کو اپنا آپ غلط لگا اپنے لیے وہ میسم کی آنکھوں میں محبت صاف دیکھ سکتی تھی۔۔”میسم کے دل میں جو گڑیا کا مقام تھا اُس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا تھا۔۔”اور نہ کبھی اُس کا مقابلہ میسم کیسی سے کرسکتا تھا

"سوری۔۔”اُس کے کان پکڑ کر نیہا نے معصوم شکل بنائی

"یہ میرے کان ہیں۔۔”میسم نے مصنوعی گھوری سے اُس کو نوازہ

اور تم کس کے ہو؟”نیہا نے آئبرو اُپر کیے سوال کیا

"صرف آپ کا۔۔”میسم نے سر کو خم دے کر کہا تو وہ ہنس پڑی

یہ فروٹ مشک کو کاٹ کر دو۔۔”محسن لغاری ایک شاپر سمعیہ کو تھماکر بولے تو وہ جو صوفے پر بیٹھی ناخنوں پر نیل پینٹ لگانے میں مصروف تھی اپنے باپ کی بات پر وہ چونک کر اُن کو دیکھنے لگی

یہ آپ مشک کے لیے لائے ہیں؟”شاپرز میں ڈھیر سارا سامان دیکھ کر سمعیہ حیران ہوئی کیونکہ ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ "محسن لغاری مشک کے لیے کچھ لائے ہو

"ہاں کیوں؟”محسن لغاری کو اُس کا حیران ہونا سمجھ میں نہیں آیا

نہیں ایسے ہی میں جاکر دے آتی ہوں وہ خود کاٹ کر کھالے گی۔۔”سمعیہ نے سرجھٹک کر کہا

"خود وہ کیسے کاٹے گی؟”چھوٹی سی ہے تم بڑی بہن ہو تمہارا کوئی فرض بنتا ہے یا نہیں؟”تم یہاں ہو تمہاری ماں لان میں پودوں کو پانی دے رہی ہے سوہا باورچی خانے ہے تو مشک کے ساتھ کون ہے؟”محسن لغاری کا لہجہ سخت ہوتا گیا جس کو محسوس کرتی سمعیہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوئی

"وہ اکیلی ہے آرام کررہی ہوگی۔۔”سمعیہ منمنائی

پاؤں میں چوٹ آئی ہے۔۔”کچھ کھانا ہوگا پینا ہوگا واشروم جانا ہوگا اندازہ ہے اکیلے وہ کیسے کرے گی؟”محسن لغاری مزید بھڑک اُٹھے

کیا ہوا؟”اِتنے غُصے میں کیوں ہیں آپ؟”سونیا لغاری اندر آئی تو اُن کو چیختا پاکر پریشان ہوئی

"یہ تربیت ہے تمہاری؟”ایک چھت میں رہو تو دل میں غیروں کے لیے بھی احساس جگتا ہے پر یہاں اپنی چھوٹی بہن تک کا کسی کو احساس نہیں۔۔”محسن لغاری نے اپنی توپوں کا رُخ سونیا لغاری کی طرف کیا جس کے جواب میں وہ اُن کو ایسے دیکھنے لگیں جیسے محسن لغاری کا دماغ کھسک گیا ہو

"آپ کے اندر اچانک سے مشو کے لیے احساس کیسے اُجاگر ہوا؟”اب کل کی ہی بات ہے درد سے وہ تڑپ رہی تھی پھر بھی آپ نے اُس کو جہاڑ پلائی اور اب یہ اچانک سے اُس کے لیے آپ کے اندر سے محبت کیسے امڈ آئی؟”سونیا لغاری بولے بغیر نہ رہ پائی اور اُن کی ایسی صاف گوئی پر وہ اپنی جگہ پہلو بدلتے رہ گئے

"میسم کی طرح اُس کے لیے چیزیں بھی لائے ہیں۔۔”سمعیہ نے شاپر اُن کو دیا

"اِن کی ضرورت نہیں تھی۔۔”اپنی پاکٹ منی سے میسم اپنی گڑیا کے لیے ڈھیر سارے پھل لایا تھا اور بھی ضرورت کا سامان موجود تھا وہ اب دوائی کھاکر سوئی ہوئی ہے۔۔”میسم کالج سے واپس آئے گا تب ہی وہ اُٹھے گی۔۔”سونیا لغاری شاپر واپس ٹیبل پر رکھ کر بولی

"یہ میسم کو تم مجھ پر فوقیت دے رہی ہو؟”میں اُس کا باپ ہوں۔۔”محسن لغاری کا پارہ ہائے ہوا

"کافی دیر معلوم ہوا ہے۔۔”تب ہونا چاہیے تھا یہ احساس جب اپنی ذمیداری سے ہاتھ اُٹھاکر مشک کا سارا کام میسم کے حوالے کیا تھا باپ کی ذمیداری میسم نے نبھائی ہے ایک دوست بن کر۔۔”سونیا لغاری کرارہ سا جواب دیتی وہاں رُکی نہیں تھی مشک کے کمرے کی طرف بڑھ گئ تھی۔۔”وہ جانتی تھی ضرور حسن لغاری نے کوئی ایسی بات کی ہوگی جس کی بدولت”محسن لغاری مجبوری کے تحت مشک کو اپنی توجہ دے رہے تھے پر سونیا لغاری کو اپنی بیٹی کا نظرانداز ہونا تو قبول تھا پر بھیک میں دی گئ توجہ اُن کو قبول نہیں تھی چاہے پھر وہ بھیک دینے والا اُس کا باپ ہی کیوں نہ ہو

"یوں اِس طرح شادی سے پہلے آنا سہی نہیں لگتا۔۔”میسم نے اپنی بائیک گھر کے سامنے روکی تو نیہا بائیک سے اُتر کر تھوڑا جِھجھک کر میسم سے بولی

غیروں والی باتیں نہ کرو۔۔”امی کو تمہارا پتا ہے میں نے بتایا ہے۔۔”ویسے بھی تم یہاں اپنا سسرال دیکھنے نہیں بلکہ گُڑیا کی عیادت کرنے آئی ہو۔۔”میسم اُس کی بات سن کر مسکراکر بولا کیونکہ وہ اُس کو یہی بول کر یہاں لایا تھا میسم چاہتا تھا کہ ایک بار نیہا مشک سے مل کر اپنے سارے وہم ختم کردے اور مشک کی اہمیت بھی جان لے تاکہ دوبارہ کبھی کوئی غلطفہمی نہ ہو

اُس کو میرا پتا ہے؟”کیا وہ جانتی ہے کہ تم مجھ کتنا پیار کرتے ہو؟”نیہا نے جاننا چاہا

"نہیں پہلے نہیں تھا بتایا بچی ہے نہ وہ پر اب سوچ رہا ہوں اب اُس کو بتادوں۔۔”میسم نے اپنا سر نفی میں ہلاکر کہا

"چلو پھر۔۔”نیہا پرجوش ہوئی

"یہاں نہیں وہاں۔۔”نیہا جو اُس کے گھر کی طرف جانے لگی تھی میسم کے ٹوکنے پر چونک کر پلٹی

"تمہارے چچا کی طرف؟

"ہاں گُڑیا وہاں ہے۔۔”میسم نے بتایا

"اُن سے کیا بول کر میرا تعارف کرواؤ گے ؟”سہی نہیں کہ تم گڑیا کو اپنے گھر لے آؤ۔۔نیہا کو سہی نہیں لگا

"بتایا جو تھا اُس کو چوٹ لگی ہے وہ کیسے آئے گی؟”میسم نے سوال داغا

میسم پاؤں میں ہلکی سی چوٹ آئی تھی وہ چل پِھر لے گی تم اِتنا اوور سینسٹو کیوں ہورہے ہو؟”اِس بار نیہا نے اُس کو ٹوکا

"اچھا میں دیکھتا ہوں۔۔”میسم کچھ سوچ کر بولا

"میں خود ہی تمہارے گھر چلی جاتی ہوں۔۔”تم بھی گڑیا کو لیکر آنا جلدی سے۔۔”نیہا اِتنا کہتی اندر کی طرف بڑھ گئ جہاں اُس کا سامنا "صنم لغاری سے ہوا

السلام علیکم۔”نیہا نے سلام میں پہل کی

وعلیکم السلام آپ نیہا ہو نہ؟”صنم لغاری کو خوشگوار ہوئی کیونکہ میسم نے بتانے کے ساتھ ساتھ نیہا کی تصویریں تک دِکھائی ہوئیں تھیں جس وجہ سے اُنہیں پہچاننے میں مشکل نہیں ہوئی

"جی آنٹی میں نیہا مقصود ہوں کیسی ہیں آپ؟”نیہا نے مسکراکر بتانے کے بعد پوچھا

"بلکل ٹھیک آپ آئے بیٹھے۔۔”صنم لغاری نے اُس کو بیٹھنے کا اِشارہ دیا تو نیہا صوفے پر براجمان ہوتی آس پاس کا جائزہ لینے لگی

گھر کافی خوبصورت ہے آپ کا۔۔”نیہا ستائش بھرے لہجے میں بولی

شکریہ۔۔”آپ کیا میسم کے ساتھ آئیں ہیں؟”صنم لغاری نے پوچھا

"جی وہ گڑیا سے ملوانا چاہتا تھا ابھی بھی اُس کو لینے گیا ہے۔۔”نیہا نے بتایا

"وہ یہاں نہیں آ پائے گی بیڈ سے پاؤں تک نیچے نہیں رکھ رہی کافی سست لڑکی ہے۔۔”صنم لغاری مسکراکر بولی

"گھر بھر کی لاڈلی محسوس ہوتی ہے۔۔”نیہا نے اُن کی باتوں سے اندازہ لگایا

"کوئی شک نہیں یہاں تو سب کی آنکھوں کا تارہ ہے۔۔”میسم میں تو اُس کی جان بستی ہے۔۔”صنم لغاری بلاجھجھک بولی

جبھی ہر ایک کی زبان پر اُس کا نام ہے۔۔”میسم بھی ہر وقت اُس کا ذکر کرتا رہتا ہے۔۔”نیہا گہری سانس بھر کر بولی

"جہاں نام میسم کا ہوگا وہاں”مشک کا ذکر خودبخود آجائے گا کیونکہ میسم کا ایسا کوئی حوالہ نہیں جس میں”مشک کا نام موجود نہیں یوں مانوں ایک دوسرے کی پہچان ہے دونوں۔۔”صنم لغاری کا اندازہ بے حد سادہ تھا پر جو الفاظ تھے اُن کے اُن کو ہضم کرنا نیہا کے لیے مشکل تھا بہت

آنٹی آپ میسم کے بارے میں کچھ بتائے نہ ویسے تو میں اُس کے بارے میں جانتی ہوں پر آپ اُس کی ماں ہیں تو اپنی رائے دے کہ وہ کیسا ہے؟”نیہا نے جو پوچھا اُس کو سن کر صنم لغاری مسکرائی کیونکہ وہ نہیں جانتی تھی یہ سوال نیہا نے مشک کے ذکر سے بچنے کے لیے کیا تھا

"میرا بیٹا لاکھوں میں نہیں بلکہ کروڑوں میں ایک ہے آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ آپ اُس کا انتخاب ہو۔۔”صنم لغاری محبت سے اُس کی ٹھوری چھو کر بولی

وہ تو میں جانتی ہوں پر میسم کو کیا کبھی غُصہ آتا ہے؟”میں نے ابھی انکل کو اِتنا غُصے میں دیکھا تو بے ساختہ خیال آیا کہ شاید میسم بھی غصے کا تیز ہو۔۔”نیہا نے اِس بار اپنی اُلجھن بیان کی

"کیا کبھی آپ نے اُس کو غُصہ ہوتا دیکھا ہے؟”صنم لغاری نے سوال کیا

"نہیں بلکل بھی نہیں۔۔”میں نے ہمیشہ میسم کو پرسکون کول اور کام پایا ہے۔۔”نیہا اپنا سر نفی میں ہلاتی مسکراکر بتانے لگی

پھر یہ جان لو میرا میسم اپنے بابا سے بے حد منفرد ہے۔۔”اُس کی الگ شخصیت ہے۔۔”صنم لغاری مسکراکر بولی

"کبھی تو غصہ ہوتا ہوگا نہ؟”نیہا متجسس ہوئی

"ہاں پہلی بار تب آیا تھا جب مشک چار سال کی تھی۔۔”ریان اور اُس کی لڑائی ہوئی تھی ریان نے گلاس اُٹھاکر اُس کو مارا تھا جس سے مشک کا سامنے والا دانت تھوڑا سا ٹوٹ گیا تھا مشک تب خوب روئی تھی اور اُس کو روتا دیکھ کر بارہ سالہ میسم اپنا آپا کھو بیٹھا پہلی بار ہمارے گھر کی دیواروں نے اُس کو چیختا سُنا تھا۔۔”بال مشک نے بھی ریان کے کھینچے تھے پر دِکھائی بس میسم کو مشک کا رونا آرہا تھا۔۔”صنم لغاری پُرانہ وقت یاد کرتی بولی

بچوں کی لڑائیاں ہوتیں رہتی ہیں اِس میں اِتنا شدید ری ایکشن؟”نیہا کو حیرانی ہوئی

میسم ایسا ہی ہے مشک کے بارے میں۔۔”صنم لغاری نے شانے اُچکائے

دوبارہ کبھی پھر غُصہ نہیں آیا میسم کو؟”نیہا نے جاننا چاہا

"چھ سالہ مشک کو اور ریان کو پارک لے گیا تھا میسم جہاں غلطی سے مشک کے سر پر بال لگی یہ دیکھنا تھا اور میسم کا پارا ہائے ہوا اُس نے وہ بال اُٹھایا اور پوری قوت سے اُس بچے کے سر پر دے مارا۔۔”مشک کا تو نہیں پر بچے کا خون کافی بہا تھا ایمرجنسی ٹریٹمنٹ دینا پڑا۔۔”حسن صاحب نے کافی باز پرس کی میسم سے مشکل سے معاملہ انڈر کنٹرول ہوا تھا۔۔”صنم لغاری نے اِس بار جو کہا اُس پر نیہا کو جھرجھری سی آئی

اُس نے ایسا کیوں کیا؟”بچے کو اگر کچھ ہوجاتا تو؟

"یہ بات سب کے لبوں پر تھی تب۔۔”پر میسم کا بس اِتنا کہنا تھا کہ وہ بس اُس بچے کو وہ تکلیف محسوس کروانا چاہتا تھا جو مشک نے برداشت کی ہوگی۔۔”صنم لغاری اِس بار اپنی ہی بات پر ہنس پڑی

مشک کو ہلکی بال لگی تھی۔۔”نیہا کے لہجے میں ناگواری تھی

"لگی تو تھی نہ۔۔”صنم لغاری نے گہری سانس خارج کی

تو مطلب دونوں ہی مرتبہ میسم نے غُصہ مشک کی وجہ سے کیا؟”نیہا جیسے بات کی تہہ تک پہنچ گئ

"دوبار نہیں کئ بار۔۔”جہاں بات مشک پر آئے وہاں میسم اپنا اختیار کھو بیٹھتا ہے وہ چاہتا ہے ہر کوئی مشک کے لاڈ اُٹھائے کوئی بھی ناگوار نظر اُس پر نہ اُٹھے کافی ٹچی ہے وہ اپنی گڑیا کے معاملے میں۔۔”اُس کا بس نہیں چلتا ورنہ اُس سرد ہوا سے بھی لڑ پڑے جو مشک کو چھو کر گُزرتی ہے۔۔”ویسے تو خاموش طبیعت اور شانت رہنے والا میسم ہے پر جب بات مشک پر آئے تو سائلنس پسند کرنے والا وائلنس پھیلانے میں دیر نہیں لگاتا۔۔”صنم لغاری نے تفصیل سے بتایا

"وہ ایسا کیوں ہے آنٹی؟”کیا کوئی اُس کو روکتا نہیں؟”کیا اُس کا اِتنا مشک کے لیے ٹچی ہونا سہی بات ہے؟”آگے جاکر مسئلہ بھی تو ہوسکتا ہے نہ؟

"مسئلہ کیسا؟”پوری برادری کو پتا ہے کہ میسم خود پر ہر بات برداشت کرسکتا ہے پر مشک پر ایک آنچ تک نہیں برداشت کرسکتا۔۔

"اگر ایسا ہے تو کبھی مجھ میں اور مشک میں سے میسم کو کسی ایک کو چُنا پڑا تو آپ کو کیا لگتا ہے وہ کس کا انتخاب کرے گا میرا یا اُس کا؟”نیہا نے بے حد سنجیدگی سے سوال کیا

"یہ کیسا سوال ہے؟”صنم لغاری چونکی

"سوال جیسا بھی ہے آپ جواب دے۔۔”نیہا بضد ہوئی

"آپ دونوں سے وہ بہت محبت کرتا ہے خُدا نہ کرے کہ کبھی اُس کو کسی ایک کو چُنا پڑے۔۔”صنم لغاری پریشان ہونے لگی

ایک کو چُنا ہو تو وہ کیا کرے گا؟”نیہا کو جیسے اپنے مطلب کا جواب نہیں ملا

"وہ چناؤ نہیں کرپائے گا۔۔”تم دونوں میں سے کسی ایک کو چُنا تو ٹوٹ جائے گا دوسرے کو چُنا تو مرجائے گا۔۔”صنم لغاری کی بات پر وہ استہزائیہ مسکرائی

"تو یعنی طے ہوا میرے بنا وہ مرجائے گا۔۔”نیہا رلیکس ہوئی

"تمہیں چُنے گا تو تمہارا بھی نہیں رہے گا۔۔”اپنی گُڑیا کے بغیر وہ مرجائے گا۔۔”ہاں اگر اُسے چُنا تو تمہارے بنا ٹوٹ ضرور جائے گا میں نے اُس کی آنکھوں میں تمہیں کھونے کا خود دیکھا ہے میرا بیٹا بہت چاہتا ہے تمہیں وہ کبھی ایسی نوبت آنے نہیں دے گا جس سے اُس کو کسی ایک کو چُننا پڑے۔۔”صنم لغاری نے خود ہی اپنی بات کی وضاحت دی

آپ کو نہیں لگتا یہ اہمیت میری ہونی چاہیے اُس کی زندگی میں؟”نیہا کے چہرے کی رنگت فق ہوئی تھی

"آپ کو اُس کی زندگی میں آئے تین چار سالوں کا عرصہ ہوا ہے جبکہ مشک بارہ سالوں سے اُس کے ساتھ ہے۔۔”دونوں نے بچپن سے ایک دوسرے کو دیکھا ہے۔۔”آپ کا یا مشک کا ایک دوسرے سے کوئی مقابلہ نہیں کیونکہ دونوں کی الگ جگہ ہے وہ بہنوں جیسی ہے میسم کی۔۔”جبکہ آپ کو شریکِ حیات کا رتبہ حاصل ہوگا۔۔”صنم لغاری نے اِس بار جو کہا اُس پر نیہا کچھ بھی بول نہیں پائی جانے کیوں پر اُسے مشک سے اچھی وائبز نہیں آتی تھی اُس کا وجود بن دیکھے ہی اُس کے لیے ناگوار سا تھا

"اگر میں کچھ مشک سے کہوں گی تو کیا مجھ پر بھی وہ غصہ ہوگا؟”کسی خیال کے تحت نیہا نے اُن سے سوال کیا

"وہ تم پر غُصہ کیسے ہوسکتا ہے؟”اول تو تم اُسے ڈانٹو گی نہیں اگر ڈانٹا بھی تو ضرور اُس کے کسی بھلے کے لیے ڈانٹوں گی۔۔”صنم لغاری نرم لہجے میں بولی جبھی وہاں میسم آیا تھا جس کے ساتھ”مشک بھی تھی۔۔”نیہا نے غور سے گھٹنوں تک آتی لوز بلیک شرٹ اور وائٹ ٹراؤزر میں ملبوس "مشک کو دیکھا جس کے سر پہ وائٹ ڈوپٹہ اوڑھا ہوا تھا اُس کو دیکھ کر بے ساختہ نیہا نے خود کو ملامت کری کیونکہ سامنے کھڑی”مشک اُس کو معصومیت کا پیکر اور بہت چھوٹی سی لگی کیونکہ اُس نے ڈریسنگ ہی کچھ ایسی کی تھی

"السلام علیکم۔۔”مشک نے گلا کھنکھار کر سلام کیا

وعلیکم السلام شکل کے ساتھ ساتھ آواز بھی بہت پیاری ہے۔۔”نیہا مسکراکر اُس کو دیکھ کر بولی

"شکریہ ۔۔”مشک ہلکا سا شرمائی اپنی تعریف سن کر جس کو نوٹ کرتا میسم اپنا سر نفی میں ہلانے لگا کیونکہ وہ جانتا تھا یہ محض ایک ڈرامہ تھا

پاؤں کیسا یے تمہارا؟”نیہا نے خود ہی بات بڑھائی

جیسے سب کا ہوتا ہے۔۔”بس سائیز اور اسکن کلر ڈفرنٹ ہوتا ہے۔۔”مشک نے سر سے کھسکتا ڈوپٹہ سہی کرکے بتایا تو نیہا تعجب سے کبھی "میسم کو دیکھتی تو کبھی "صنم لغاری کو

"گُڑیا آپ کو چوٹ لگی تھی نہ تو درد کا پوچھ رہی ہیں۔۔”میسم نے "مشک کو دیکھ کر ہلکی مسکراہٹ سے بتایا

اچھا وہ چوٹ۔۔”مشک نے اپنے سر پر ہاتھ مارا

"کیسی چوٹ ہے؟”نیہا نے پھر سے پوچھا

"چکاچک۔۔”مشک نے مزے سے بتایا

"چکاچک کا مطلب؟”نیہا اُلجھن کا شکار ہوئی

"مطلب ٹھیک ہے۔۔”جواب میسم نے دیا تھا

"کافی ویئرڈ نہیں تمہاری کزن؟”نیہا میسم کو دیکھ کر آہستگی سے بولی

"اِس میں ویئرڈ والی کیا بات ہے؟”میسم نے اُلٹا اُس سے سوال کیا

"میرے دونوں سوالوں کا جواب گول کرگئ تھی۔۔”نیہا کے لہجے میں خفگی تھی

"کیونکہ میں گڑیا کو ہمارا بتاکر آیا ہوں تو وہ تھوڑا خفا سی ہے۔۔”میسم نے وجہ بتائی

"اچھا۔۔”نیہا نے سمجھنے والے انداز میں سر کو جنبش دی

"چلنے پِھرنے میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہورہا نہ؟”اِس بار صنم لُغاری نے سوال کیا

"نہیں چچی۔۔”مشک نے مسکراکر اپنا سر نفی میں ہلایا

"میں کچھ کھانے پینے کو لاتی ہوں۔۔”اِتنا بول کر صنم لغاری وہاں سے اُٹھ کر چلی گئ

"ویسے میں یہاں تمہاری عیادت کرنے آئی تھی۔۔”نیہا نے مشک کو دیکھ کر بتایا جو اپنے ہاتھوں کو دیکھنے میں مصروف تھی

"خالی ہاتھ؟”نہیں میرا مطلب عیادت کرنے کوئی جاتا ہے تو فروٹ یا کھانے پینے کی اشیاء لاتے ہیں نہ آپ نہیں لائی کچھ؟”مشک نے اپنی پہلی بات پر میسم کی گھوری خود پر محسوس کی تو تھوڑا سنبھل کر بولی

"میرا آنا کافی نہیں لگا؟”اپنی خفت مٹانے کے غرض سے نیہا نے کہا

"اچھا لگا آپ سے مل سے۔۔”وہ تو یونہی میں "عیادت لفظ سن کر پوچھ لیا۔۔”مشک نے اپنے ہاتھوں کو باہم پھسا کر بتایا

"میں نے تمہارے بارے میں بہت سُنا تھا میسم کی زبانی۔۔”نیہا نے مشک کو دیکھ کر اِس بار بات بدلتے کہا

"اور میں نے مختصر سے بھی کم مختصر سُنا فرینڈ کی زبانی آپ کو۔۔”ایک ناراض نظر میسم پر ڈالتی مشک بتانے لگی

"تمہیں بتانا میسم نے ضروری نہیں سمجھا ہوگا۔۔”نیہا نے جیسے اُس کو پچکارہ

"امی کہتی ہیں جو ضرور ہوتا ہے بتایا اُس کے بارے میں جاتا ہے۔۔”مشک نے تُرنت جواب دیتے کہا جس کو سن کر نیہا کے چہرے پر ایک رنگ آرہا تھا تو دوسرا جارہا تھا

"ناراضگی چھوڑ بھی دو اب۔۔”میسم اُٹھ کر اُس کے پاس جاکر بیٹھا

"یہ بات سب سے پہلے آپ کو مجھے بتانی چاہیے تھی اور کتنی بُری بات ہے آخر میں مجھے پتا چلی ہے۔۔”چلے جائے میں نے آپ سے بات نہیں کرنی۔۔”مشک اپنی جگہ سے اُٹھ کر آہستہ سے چلتی سنگل صوفے پر جاکر بیٹھی

"میرا اور میسم کا جو ریلیشن شپ ہے وہ کافی خوبصورت اور گہرا ہے۔۔”اور کچھ لوگ اِس لیے نہیں چُھپاتے کہ غیرضروری لگتا ہے بلکہ اِس لیے چُھپاتے ہیں کیونکہ اُن کو نظر لگنے کا ڈر ہوتا ہے۔۔”نیہا کی سوئی جیسے "مشک کی بات پر اٹکی ہوئی تھی تبھی سنجیدگی سے بھرپور لہجے میں کہا

"میں نے کہیں پڑھا تھا۔۔”مشک اُس کی بات پر بولی

"ہماری گڑیا پڑھتی بھی ہے۔۔”میسم نے حیران ہونے کا ڈرامہ کیا

"آپ سے کٹی ہے۔۔”مشک نے ٹھینگا دِکھایا جس پر میسم کا چہرہ اُترگیا

"کیا پڑھا تھا؟”نیہا نے مداخلت کی

Beautiful relationship like a yummy cake.

ریلیشن شپ کیک کی طرح ہوتا ہے جتنا بھی خوبصورت ہو آخر میں اُس نے کٹ ہی جانا ہے۔”مشک نے جو کہا اُس پر اِس بار نیہا کی آنکھیں ضبط سے سُرخ ہوئیں البتہ لب کا کونہ دباتا میسم اپنا چہرہ جُھکا گیا تھا

کیا مطلب تمہارا اِس بکواس سے؟”نیہا جھٹکے سے اپنی جگہ سے اُٹھ کر پوچھنے لگی تو ایک پل کو مشک سہم گئ

"نیہا رلیکس۔۔”میسم بھی اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہوا

"کیا رلیکس تم نے سُنا نہیں یہ کیا بولی؟”یہ اِتنی بڑی بات اِتنی آسانی سے کیسے بول سکتی ہے؟”نیہا ہتھے سے اُکھڑگئ

"آئے ایم سوری میں نے یونہی ایک بات کہی تھی۔۔”میرا مقصد آپ کو ہرٹ کرنے کا نہیں تھا۔۔”مشک کو نیہا سے ڈر لگا

"آپ کو سوری کرنے کی ضرورت نہیں۔۔”اور نیہا آپ کو اِتنا ہائپر ہونے کی ضرورت نہیں گُڑیا نے کوئی اِتنی بڑی بات نہیں کہی۔۔”میسم نرمی سے مشک کو بولتا آخر میں نیہا سے کہنے لگا

"یہ میری کب سے انسلٹ کررہی تھی اور

"میں نے کب آپ کی انسلٹ کی؟”آپ مجھ پر یہ آروپ نہیں لگاسکتی ورنہ سزا کے طور پر سیکشن 182 کے تحت آپ کو چھ مہینہ جیل ہوسکتی ہے اور دس ہزار کا جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔۔نیہا کچھ کہنے لگی تھی جب اُس کی بات درمیان میں کاٹ کر”مشک ایک سانس میں بولتی گئ جو سن کر میسم نے اُس کو آنکھیں دِکھائی تھی البتہ نیہا کی کڑی نظریں میسم پر جم گئ تھی۔۔”معصوم دِکھنے والی مشک اِس بار اُس کو پٹاخہ لگی تھی

#جاری_ہے