
تحریر رمشا حُسین
"ریان کو بھی ساتھ لیکر جانا چاہیے تھا میسم کو۔۔”اخبار کو تہہ لگاتے حسن لغاری نے اپنی بیگم سے کہا
"بائیک پہ وہ دونوں ایک ساتھ کیسے بیٹھتے؟”آپ کو تو پتا ہے مشک اور ریان ہر وقت لڑا کرتے ہیں۔۔”میسم مشک پر کوئی بات کہاں برداشت کرتا ہے اُپر سے مشک کی ذمیداری اُس نے اپنے سر اُٹھا رکھی ہے تو ایسے میں کہاں وہ ریان کو پِک اور ڈراپ کی سروس دے گا۔۔”صنم لغاری نے تفصیل سے جواب دیا
"بات تو آپ کی بھی سہی ہے اگر مشک نہ ہوتی تو میسم کی زندگی میں ایک بڑا خلا رہ جاتا کہ اُس کے پاس بہن کیوں نہیں؟”جیسے سوہا والوں کو ہے کہ اُن کا بھائی کیوں نہیں؟”حسن لغاری کی بات پر اُنہوں نے گہری سانس بھری
"سہی کہا آپ نے ویسے یہ مشک میسم کے لیے سگوں سے بڑھ کر اور بھائی صاحب نے اُس کو وہ لاڈ پیار نہیں دیا جو اپنی باقی دو بیٹیوں کو دیا ہے۔۔”مجھے تو لگتا ہے وہ دونوں ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں۔۔”صنم لغاری کی بات پر حسن لغاری نے اتفاق کیا
آج مجھے تمہارے ساتھ کسی اچھے سے پارک جانا ہے۔۔”دونوں کی کلاس ختم ہوئی تو نیہا نے میسم کا ہاتھ تھام کر کہا
"کل ضرور ہم کسی اچھے سے پارک میں جائے گے اور ایک ساتھ وقت گُزاریں گے۔۔”میسم محبت سے اُس کا چہرہ دیکھ کر بولا
"کل کیوں؟”آج کیوں نہیں ہمارا سارا پلان کل طے ہوچکا تھا نہ؟”نیہا کو اُس کی بات پر تعجب ہوا
"گڑیا نے اچانک سے صبح پلان بنا ڈالا اُس کو اسکول واپسی پر قلفی”حلوہ پوری اور فالودہ کھانا ہے۔۔”تو اُس کو لیکر جانا ہے۔۔”میسم نے بتایا جس پر نیہا کے تاثرات سپاٹ ہوئے
"میسم مشک کا پلان وغیرہ صبح بنا ہے ہم کافی دنوں بعد مل رہے ہیں اور اِس بارے میں کل بات بھی ہوچکی تھی پھر سب تم یہ کینسل کیسے کرسکتے ہو؟”نیہا کو اُس کا ایسا کہنا پسند نہیں آیا
"سویٹ ہارٹ بات کو سمجھو نہ۔۔”گُڑیا کا تمہیں پتا ہے وہ ناراض ہوجائے گی۔۔”میسم اُس کے گال پر ہاتھ رکھتا سمجھانے والا انداز میں بولا
"گُڑیا کو ہٹاؤ اور بتاؤ میری کیا اہمیت ہے تمہاری نظر میں؟”تمہیں مجھ سے زیادہ گڑیا کی پرواہ ہے جو چوبیس گھنٹے تمہارے ساتھ ہوتی ہے اُس کو جو کچھ کھانا پینا ہے وہ پیک بھی کرایا جاسکتا ہے اُس کے لیے ہم اپنے اسپیشل مومنٹس کیوں ویسٹ کریں؟”نیہا کا لہجہ سنجیدگی سے بھرپور تھا
"نیہا تمہاری اور گڑیا کی جگہ الگ ہے تم ایسا کیوں کہہ رہی ہو؟”میسم اُس کو لیکر سیڑھیوں کے پاس بیٹھا
"میسم جیسے میری اولین ترجیح تم ہو ویسے میں تمہاری اولین ترجیح بننا چاہتی ہوں۔۔”جہاں تمہارے کوئی مسائل نہ ہو جہاں گُڑیا کی باتیں اُس کی فکریں نہ ہو بس ہم دونوں اور ہمارا پیارا ہو۔۔”میں تمہارے ساتھ خوبصورت لمحات جینا چاہتی ہوں۔۔”نیہا نے جو کچھ کہا اُس کو سن کر میسم گہری نظروں سے اُس کو دیکھنے لگا
"مجھے پتا نہیں تھا کہ اِتنے دنوں کی جُدائی تمہیں میرے لیے حساس بنا ڈالے گی۔۔”میسم شوخ نگاہوں سے اُس کو دیکھ کر بولا
"میں ہمیشہ سے ایسی ہوں تمہارے معاملے میں۔۔”اپنا سر اُس کے کندھے پر رکھتی نیہا اترا کر بولی
"آئے لو یو نیہا میرے دل میں جو تمہاری جگہ ہے وہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔۔”اِس لیے بے فکر رہا کرو میں بس تمہارا ہوں۔۔”میسم اُس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیتا پُریقین لہجے میں گویا ہوتا اُس کو معتبر کرگیا
"تم اِتنی بڑی ہو پھر بھی ٹفن لائی ہو؟”ریان جو کلاس سے باہر جارہا تھا اُس نے مشک کے ہاتھوں میں ٹفن دیکھا تو مذاق اُڑانے لگا ہاتھ آیا موقع بھلا وہ کیسے جانے دے سکتا تھا
"بڑوں کو بھوک نہیں لگتی کیا؟”مشک نے اُس کو گھورا
"لگتی ہے پر ہم ساتویں کلاس کے شاگرد ہیں کزن۔۔”ریان جانے کیا باور کروانا چاہتا تھا
"فضول مت بولو اور مجھے آرام سے کھانے دو۔۔”صبح ناشتہ بھی نہیں کیا تھا۔۔”مشک کا کوئی اِرادہ نہیں تھا کہ اُس کے ساتھ کوئی بحث کرے
"اچھا کیا لائی ہو؟”ریان کو بھی بھوک ستانے لگی
"تمہیں کیوں بتاؤں؟”مشک نے فوراً سے اپنا ٹفن کھسکایا
"آدھا آدھا کھاتے ہیں نہ میرے پاس چاکلیٹس بھی ہیں۔۔”ریان نے لالچ دی
"کونسی والی؟”مشک پرجوش ہوئی
"کِٹ کیٹ تمہیں پسند ہے نہ۔۔”ہاتھ جیب میں ڈال کر ریان نے چاکلیٹ باہر نکالا جس کو مشک نے جلدی سے اچک لیا
"کھڑے کیوں ہو؟”بیٹھ جاؤ اپنا ہی کلاس سمجھو۔۔”مشک اپنا بیگ اُٹھاتی اُس کے بیٹھنے کی جگہ بنانے لگی
"پراٹھا کیوں لائی؟”ریان نے پوچھا
"یہی نظر آیا امی مصروف تھی ڈیڈ کے کاموں میں۔۔”چاکلیٹ کھاتے مشک نے اُداسی سے بتایا
"بھیا سے کہتی نہ وہ تمہیں کچھ اور کِھلاتے۔۔”ریان نے مشورہ دیتے کہا
"وہ واپسی پر مجھے حلوہ پوری "فالودہ”اور قلفی کِھلانے لے جائے گے بہت مزہ آئے گا پھر۔۔”مشک نے خوش ہوکر بتایا
،”کاش ایسے لاڈ بھیا میرے بھی اُٹھاتا۔۔”ریان حسرت بھرے لہجے میں بولا تو وہ ہنس پڑی
"بدھو تمہارا خیال تو”یوسف بھیا”ابراہیم بھیا والے رکھتے ہیں نہ میرے پاس تو بس فرینڈ ہے۔۔”مشک نے گویا اُس کی عقل پر ماتم کیا
"بات تو تمہاری بھی سہی ہے۔۔”کھانے سے فارغ ہوتا ریان اُس کی بوتل سے پانی پینے لگا
"واپسی پر گھر آئے گے تو تمہارے لیے آئسکریم لے آئے گے۔۔”آج مشک نے سخاوت کا مظاہرہ کیا
"چلو پھر اِس خوشی میں بیڈمینٹن ساتھ کِھیلتے ہیں۔۔”ریان نے پیش کش کی
"سچ میں؟”پر وہاں تو بس لڑکے ہوگے نہ؟”مشک پہلے پرجوش ہوئی لیکن پھر تھوڑا جھجھکی
"تو کیا ہوا؟”سب میرے فرینڈز ہیں اور ہمارے کلاس فیلوز بھی تم آؤ بہت مزہ آئے گا۔۔”ریان نے سادہ لہجے میں کہا
"بیڈ بال بھی۔۔”مشک راضی ہوتی بولی
"ٹھیک ہے ہم آخری والی کلاس نہیں لینگے۔۔”ریان نے رازدرانہ انداز میں بتایا
"ابھی تو فری پیریڈ ہے بعد کون کھیلنے دے گا؟”مشک اُس کے ساتھ کلاس روم سے باہر نکلتی پوچھنے لگی
"میرے پر سب چھوڑدو۔۔”بارہ سالہ ریان نے مصنوعی کالر جہاڑے
"مجھے چوڑیاں لینی ہیں۔۔”نیہا نے ایک شاپ کی طرف اشارہ کرکے بتایا
"آپ کو یہ شوق کب سے لاحق ہوا؟”کانچ کی چوڑیاں تو نہیں پسند نہ آپ کو؟”میسم اُس کے تعاقب میں دیکھتا شرارت سے گویا ہوا
"جب سے مجھے پتا چلا ہے یہ سب آپ کو پسند ہے تب سے میں بھی پسند کرنے لگی ہوں۔۔”نیہا ہونٹوں پر خوبصورت مسکراہٹ سجائے بولی
"اچھا جی؟”میسم نے آوارہ لٹ اُس کے کان میں اُڑسی
"ہاں جی۔۔”نیہا نے زورشور سے اپنا سراثبات میں ہلایا
"تو چلیں چوڑیاں لیتے ہیں۔۔”میسم نے کہا پھر وہ دونوں اُس شاپ کی طرف بڑھ گئے
"کس رنگ کی؟”میسم نے بہت ساری چوڑیوں کو دیکھنے کے بعد نیہا سے سوال کیا
"سُرخ۔۔”نیہا نے بتایا
"ہاتھ آگے کرو اپنا۔۔”میسم سُرخ چوڑیاں ہاتھوں میں لیتا اُس کی جانب متوجہ ہوا تو نیہا مسکراتی اپنا ہاتھ اُس کے ہاتھ میں دیا جس کے بعد میسم نے خود اُس کے ہاتھوں میں بھر بھر کر چوڑیاں ڈالی
"نیلے پیلے رنگ کی کیوں لے رہے ہو؟”نیہا جو چوڑیوں کی چھن چھن آواز سنتی مسکرا رہی تھی میسم کے ہاتھوں میں مختلف رنگ کے چوڑیوں کا ڈبہ دیکھا تو چونک پڑی ساتھ میں خوشفہم بھی
"فالودہ وغیرہ نہیں کِھلاؤں گا تو وہ ناراض ہوجائے گی تو بس یہ منانے کا پلان ابھی سے تیار کررہا ہوں۔۔”میسم نے مسکراکر بتایا۔۔”اُس کے جواب پر نیہا کا چہرہ تاریک ہوا تھا
"پورا ڈبہ؟
"چوڑیوں کی دیوانی ہے وہ۔۔”میسم اُس کا ہاتھ تھامتا شاپ سے باہر نکل کر بتانے لگا
"تمہاری بہن سے اب مجھے انسکیورٹی فیل ہورہی ہے بھئ ہماری شادی سے پہلے تم اُس کی شادی کروانا۔۔”میں نہیں چاہوں گی شادی کے بعد بھی تمہیں بس اُس کی پرواہ ہو۔۔”مطلب دیکھو نہ وہ ہمارے درمیان نہ ہوکر بھی ہر وقت رہتی ہے۔۔”نیہا کافی جھنجھلائی محسوس ہوئی
رلیکس سویٹ ہارٹ گڑیا سے انسکیور مت ہو۔۔”میسم نے نرمی سے کہا
مووی دیکھنے چلے؟”نیہا نے بات کا رُخ بدلنا چاہا
"ضرور پر آدھے گھنٹے بعد۔۔
"آدھے گھنٹے بعد کیوں؟
"کیونکہ گڑیا کو پِک کرنا ہے اسکول سے اُس کو گھر چھوڑ آنے کے بعد چلے گے۔۔”اُس کے پوچھنے پر میسم نے بتایا
"چلو یہ سہی رہے گا پھر تمہیں بھی کوئی فکر نہیں ہوگی۔۔”نیہا مطمئن ہوئی
"پھر جب تک کافی پینے چلتے ہیں اُس کے بعد میں نے گڑیا کے اسکول جانا ہے۔۔”میسم نے کہا
"وہ تو ٹھیک پر میسم دیر نہ لگانا۔۔”جلدی سے بس اُس کو گھر چھوڑ کر میرے پاس آنا۔۔”نیہا نے لاڈ سے کہا
"میں نے آنا تو آپ کے پاس ہی ہے فکر نہ کرے۔۔”میسم نے اُس کو تسلی کروائی
کچھ وقت بعد میسم اسکول پہنچا تو چوکیدار سے جو کچھ اُس کو سُننے کو ملا اُس نے اُس کو اپنی جگہ پریشان کرگیا۔۔”چوکیدار کا کہنا تھا وہ واپس بارہ بجے کے وقت چلی گئ تھی جس کو لینے اُس کا فرسٹ کزن آیا تھا اور ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ اُس کے علاوہ کسی اور نے اُس کی گڑیا کو پِک کیا تھا
"روز میں آتا ہوں گُڑیا کو لینے پھر آپ نے ایسے کیسے اُس کو جانے دیا؟”میسم کا پارہ ہائے ہوا تھا
"بیٹا اُن کے پاؤں پر چوٹ آئی تھی رونے لگیں تھیں وہ مجبوراً ہمیں اُن کے گھروالوں کو اطلاع دینی پڑی۔۔”آپ کا سیل فون تو آف تھا۔۔”چوکیدار کی بات پر بے ساختہ میسم نے اپنا ہاتھ بالوں میں پھیرا اُس نے خود کو کوسا کہ آخر وہ اِتنی بڑی لاپرواہی کیسے کرسکتا تھا؟”اُس کی گُڑیا کو چوٹ آئی تھی وہ تکلیف میں تھی اور وہ اُس کے پاس نہیں تھا یہ بات اُس کے لیے ناقابلِ برداشت تھی۔۔”مزید بحث سے بچتا وہ جلدی سے دوبارہ بائیک پر بیٹھتا بائیک کو زن سے اُڑا گیا
"وہ سیدھا محسن لغاری کے ہاں آیا تھا جہاں سونیا لغاری سے اُس کو معلوم ہوا کہ وہ اپنے کمرے میں تھی۔۔”یہ سُننا تھا اور میسم بغیر یہاں وہاں دیکھے "مشک کے کمرے کی طرف بھاگا جہاں وہ زخمی پاؤں سمیت بیڈ پر نیم دراز تھی اُس نے جب اپنے کمرے میں "میسم کو دیکھا تو آنکھیں لبالب آنسوؤ سے بھرگئ
"فرینڈ۔۔”میسم کو دیکھتی وہ سسک پڑی
"کیا ہوا آپ کو؟میسم اُس کے پاؤ پر بندھی پٹی کو دیکھ کر مزید پریشان ہوتا بیڈ پر اُس کے پاس آیا تو بنا جواب دیئے مشک اُس کے سینے سے لپٹی پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی۔”اُس کے عمل پر میسم بوکھلاہٹ کا شکار ہوتا اُس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگا
"کیوں تکلیف دے رہی ہو مجھے؟”بتاؤ یہ سب کیسے ہوا؟”ٹھوڑی سے پکڑ کر اُس کا چہرہ اپنے روبرو کرتا میسم سوال گو ہوا
"آپ کیوں نہیں آئے تھے اسکول؟”میں نے پُکارا بھی تھا۔۔”مشک نے اُس کی بات کو نظرانداز کرکے شکوہ کیا
"سوری اپنے فرینڈ کو معاف کردو دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔۔”اُس کے چہرے کو دیکھتا وہ اپنے کان پکڑ کر بولا جس پر اپنا سر نفی میں ہلاتی وہ دوبارہ اُس کے سینے سے لگ گئ
"درد ہورہا ہے؟”گہری سانس بھرتا میسم پوچھنے لگا ہاتھ آہستہ آہستہ اُس کے بالوں میں رینگ رہے تھے
"بہت۔۔”مشک نے بتایا
"کیسے چوٹ لگوالی؟”اگلا سوال
"بیٹ بال کِھیل رہے تھے تو بال میری ٹانگ پر لگی اور میں گِرگئ۔۔”پاؤ میں موچ بھی آئی تو اِتنا پین ہوا۔۔”اُلٹا سب نے مجھے ڈانٹا۔۔”مشک اِتنا بتاتی رونے لگی
"کس نے ڈانٹا آپ کو۔۔”میسم کی آنکھیں سُرخ ہوئیں
"سب نے امی نے ڈیڈ نے سمعیہ اور سوہا آپی نے بھی۔۔”اُنہوں نے کہا بیٹ بال کیوں کھیلی میں؟”میں کوئی بچی ہوں؟”مشک روہانسی ہوگئ تھی
"دوائی کھائی آپ نے؟”میسم نے اُس کا دھیان بھٹکایا
"جی۔۔”اُس سے فاصلہ بناتی مشک اپنے آنسوؤ صاف کرتی بتانے لگی
"یونیفارم کیوں نہیں چینج کیا؟”رونے کے باعث اُس کے گال اور ناک سُرخ پڑتے دیکھ کر میسم کو تکلیف ہوئی
"بعد میں کروں گی ابھی نہیں اُٹھا جارہا۔۔”امی سے مدد مانگی پر اُن کو ابھی نیچے کام تھا۔۔”مشک نے کسی مجرم کی طرح بتایا
"میں ہوں نہ آپ کی مدد کرتا ہوں بتائے کیا مدد چاہیے۔؟”میسم نے نرمی سے پوچھا
"الماری سے کپڑے اُٹھاکر دے کر آپ باہر جائے میں یہی چینج کرلوں گی۔۔”مشک نے آہستگی سے بتایا تو میسم نے ویسا ہی کیا تھا اُس کو کپڑے تھماکر خود وہ باہر دروازے کے پاس چلاگیا واپس تب آیا جب پانچ منٹ بعد مشک نے اُسے آواز دی
"بیڈ سے اب نہیں اُترنا اسکول سے بھی چھٹی ہے آپ۔کی۔۔”اُس کا یونیفارم بیڈ سے اُٹھاتا دوسری طرف کرکے میسم سنجیدگی سے بولا
"ابھی ویکلی ٹیسٹ ہیں۔۔”مشک نے دُکھ سے بتایا
"بعد میں دے دینا میں بات کروں گا اسکول والوں سے۔۔”ابھی کوئی بھی بات اپنے دماغ پر سوار نہیں کرو۔۔”میسم کا انداز سمجھانے والا تھا
"آپ یہی ہو نہ؟”مشک پرسکون ہوتی پوچھنے لگی
"میں یہی ہوں آپ کے پاس آپ ریسٹ کرے۔۔”اُس پر لحاف ڈالتا میسم کمرے میں موجود چیئر پر بیٹھ گیا
آپ اسکول مجھے لینے گئے تھے؟”ہمارا تو پلان بھی کینسل ہوگیا۔۔”گردن تک لحاف ڈالے مشک نے تھوڑا سر اُونچا کرکے اُس کو دیکھ کر کہا
"پلان بنتا رہے گا۔۔”میسم نے گہری سانس بھر کر کہا اور کرسی اُس کے قریب کھسکائی
"مجھے لگا آج آپ نہیں آؤ گے۔۔”ڈیڈ کہہ رہے تھے آپ کے لاڈ پیار نے مجھے بگاڑ دیا ہے اور اب میں آپ کے پاس نہ آؤں۔۔”مشک نے دھیمی آواز میں بتایا
"چچا سے بات کروں گا میں کہ پھر وہ کبھی دوبارہ آپ سے ایسی بات نہ کرے۔۔”میں ہمیشہ آپ کے پاس رہوں گا۔۔”جب بھی آپ کو کبھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا آپ کا فرینڈ ہمیشہ آپ کے پاس رہے گا۔۔”میسم کا انداز سنجیدگی سے بھرپور تھا
"آپ کے ہوتے ہوئے بھلا مجھے کیا تکلیف ہوسکتی ہے؟”اُس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیکر مشک نے کہا تو اُس کے ہاتھوں پر نظر پڑتے ہی میسم کے دماغ میں کچھ کلک ہوا
"اِن موٹے خوبصورت ہاتھوں کے لیے کچھ لایا تھا میں۔۔”میسم نے مسکراہٹ دبائے کہا
"میرے ہاتھ موٹے نہیں۔۔”مشک روہانسی ہوئی
"گول گپے جیسی ہو۔۔”میسم نے اُس کے گال کھینچے
"فرینڈڈڈڈ۔۔۔۔۔۔”مشک نے کھینچ کر اُس کو پُکارا
"اچھا بابا سوری۔۔”میسم نے دوبارہ اپنے کان پکڑے
"یو آر دی بیسٹ۔۔”اُٹھ کر کہتی مشک جوش میں آتی اُس کے گال پر بوسہ دینے لگی تو میسم کے دماغ میں صنم لغاری کے الفاظ گونجے تھے جبھی وہ اپنا چہرہ دوسری طرف کرگیا جس وجہ سے مشک اُس کے گال پر بوسہ نہیں دے پائی
"اب میں بڑا ہوگیا ہوں تو آپ یہ نہ کیا کریں۔۔”میسم نے اُس کو سمجھانے کا فیصلہ کیا
"کیا نہ کیا کروں؟”مشک جو اُس کے عمل پر حیران تھی لفظوں پر مزید ہوئی
"بوسہ یہ سہی نہیں۔۔”میسم نظریں چُراکر بولا
"کیا مطلب؟”فرینڈ میں تو آپ کی گڑیا ہوں نہ اور کس تو کرسکتی ہوں آپ کو۔”آپ بھی کرسکتے ہیں جیسے یہاں پہلے کرتے تھے۔۔”مشک نے اپنے گال پر اِشارہ کرکے بتایا جہاں اکثر گڑھا نمایاں ہوتا تھا
"پیار کا اظہار بغیر بوسے کے بھی کیا جاسکتا ہے۔۔”اُمید ہے آپ میری بات سمجھو گی اور عمل بھی کرے گی؟”میسم اُس کے گال پر چٹکی کاٹ کر بولا
"جی۔۔”مشک کو اچانک سے میسم کا ایسا کہنا سمجھ تو نہیں آیا۔تھا پر اُس کے باوجود وہ اُس کی بات مان گئ
گُڈ گرل۔۔”میسم مدھم مسکراہٹ سے بولا
"میرا بوسہ آپ کو پسند نہیں؟”ایک خیال کے تحت مشک نے سوال داغا
"بلکل بھی نہیں دراصل میں لڑکا ہوں نہ اور آپ لڑکی تو یوں نہیں کیا جاتا جیسے یہ کس آپ ریان کو نہیں کرسکتی۔۔”میسم جلدی سے اپنا سر نفی میں ہلاکر بولا مبادہ وہ اپنے تُکے لگاکر غلط نہ سوچنے لگ پڑے
"مجھے نہیں پتا آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں مجھے تو اچھا لگتا ہے آپ کے قریب رہنا۔۔”مشک منہ بناکر کہتی آگے بڑھ کر اپنا سر اُس کے کندھے پر رکھا جس پر میسم نے گہری سانس ہوا کے سپرد کی وہ سمجھ گیا کہ اِتنا آسان نہیں تھا مشک کو بات سمجھانا۔۔”وہ دونوں جانتے تھے اُن کی اٹینشن غلط نہیں پر دونوں میں سے کوئی ایک بھی یہ بات ماننے کو تیار نہ تھا کہ دونوں میں اِس قدر بے تکلفی کا رشتہ بھی نہیں تھا اور جو رشتہ تھا اُن بنیاد پر کچھ حدود بھی مقرر کرنیں تھیں۔۔”جس طرح سے مشک کے وجود سے غافل ہوکر محسن لغاری نے اُس کی ساری ذمیداری میسم کو سونپی تھی ایسے میں وہ اُس پر اپنا ہر حق جائز سمجھتا تھا۔۔”مشک کا بھی یہی حال تھا اپنے ماں باپ بہنوں سے زیادہ میسم کا اُس کے لیے فکرمند ہونا یہ احساس کروا گیا تھا کہ اگر کوئی اُس کا اپنا تھا تو بس میسم تھا
"کیسی ہے مشک اب؟”میسم دیر بعد اپنے گھر آیا تو صنم لغاری نے فکرمندی سے پوچھا۔۔”ریان نے اُن کو سب کچھ بتایا ہوا تھا
"ابھی تو ٹھیک ہے دوائی کھاکر سوئی ہے صبح ہی اُٹھے گی اب۔۔”صوفے پر گِرنے والے انداز میں بیٹھتا میسم حواب دینے لگا
"زیادی پریشانی والی تو بات نہیں نہ؟”صنم لغاری بھی اُس کے پاس جاکر بیٹھی
"چوٹ گہری ہے۔۔”آپ کو تو پتا ہے اُس کا نازک سی ہے اور چچا والوں نے بھی اُسے ڈانٹا جس وجہ سے مزید وہ ڈپریسڈ ہوگئ تھی وہ تو اچھا ہوا جو میں وقت پر وہاں گیا اور اُس کو سنبھالا۔۔”میسم نے تفصیل سے بتایا
مشک کے وقت اُن سب کو یقین تھا کہ بیٹا ہوگا۔۔”صنم لغاری نے اُس کی بات کے جواباً کہا
"یہ تو کوئی وجہ نہ ہوئی۔۔”چچا والے اگر سمعیہ اور سوہا آپی جن سے اچھا سلوک کرسکتے ہیں تو گڑیا کے ساتھ بھی اُن کا رویہ اچھا ہونا چاہیے وہ چھوٹی ہے اُس کو زیادہ پیار اور کیئر کی ضرورت ہے۔۔”میسم نے سرجھٹکا
"چھوڑو اِن باتوں کو یہ بتاؤ کھانا لاؤں؟”مجھے یقین ہے مشک کی فکر میں تم نے کچھ کھایا نہیں ہوگا
"جی میں فریش ہوجاؤ پھر نیچے آکر کھاتا ہوں۔۔”اِتنا کہہ کر وہ اپنی جگہ سے اُٹھ کر اُپر کی جانب آیا
"وہ جیسے اندر داخل ہوا تو اپنا فون چیک کیا جہاں نیہا کی بیس کالز اور لاتعداد میسج دیکھ کر اُس نے بیدردی سے اپنا ہونٹ کچلا۔۔۔”مشک سے دھیان ہٹا تو اُس کو یاد آیا آدھے گھنٹہ کا بول کر وہ نیہا کو بلکل فراموش کرگیا تھا
"حد کرتا ہوں میں بھی۔۔”آہستگی سے خود کو کوستا میسم کال بیک کرنے لگا جہاں کال جارہی تھی پر کوئی اُٹھا نہیں رہا تھا جس سے میسم کو اندازہ ہوا دوسری طرف نیہا اُس سے ناراض ہوگئ تھی اور اُس کا ناراض ہونا بنتا بھی تھا حرکت بھی تو اُس نے ایسی کی تھی۔۔”زیادہ نہیں تو میسج پر اُس کو بتانا چاہیے تھا کہ وہ نہیں آ پائے گا۔۔”پر وہ کیسے بتاتا؟”مشک کی چوٹ کا سن کر وہ سب کچھ ہی تو بھول گیا تھا
"نیہا یار پلیز پِک دا کال۔۔”اُس کے نمبر پر مسیج چھوڑتا میسم دوبارہ اُس کا نمبر ملانے لگا جہاں کوئی رسپانس دینے والا نہیں تھا تھک ہار کر وہ اپنا سر ہاتھوں میں گِراتا بیڈ پر بیٹھ گیا
"آپ بھی باقیوں کی طرح مجھ سے ناراض ہو؟”صبح سونیا لغاری اُس کے کمرے میں آئی تو مشک نے اُداس نظروں سے اُن کو دیکھا
"گڑیا تمہیں پتا ہے نہ اپنے باپ کا پھر کیوں کرتی ہو ایسا؟”تم جس طرح اسکول میں شور مچاکر رو رہی تھی ایسے میں تمہارے ڈیڈ کو بہت غُصہ آگیا تھا سب ٹیچرز کے سامنے وہ شرمندہ ہوگئے تھے۔۔”سونیا لغاری کی بات سن کر اُس نے اپنا سرجُھکالیا
"یہاں دیکھو میری طرف۔۔”گہری سانس بھر کر سونیا لغاری نے اُس کا چہرہ اپنی طرف کیا جہاں اُس کی آنکھوں میں آنسوؤ نظر آئے
"رونے والی کی کیا بات ہے مشک؟”باپ ہے تمہارا اگر تھوڑا بہت ڈانٹ لیا تو برداشت کرلوں۔۔”
تھوڑا بہت کہاں؟”وہ ہر وقت مجھ پر غُصہ ہوتے ہیں۔۔”سوں سوں کرکے بتایا گیا
"اچھا بس اب رونا بند کرو۔۔”میسم آنے والا ہوگا تمہارا حال پوچھنے تو اُس کے آگے رونا مت ورنہ وہ کیا سوچے گا ہمارے بارے میں کہ ہم اُس کی گڑیا کا خیال نہیں رکھ رہے۔۔”سونیا لغاری نے اُس کی اُداسی ختم کرنا چاہی
"امی کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ میں اور فرینڈ ایک ساتھ رہے؟”یہاں تو ہر کوئی مجھے ڈانٹتا ہے وہاں کوئی نہیں ڈانٹتا سب پیار کرتے ہیں۔۔”مشک نے کسی خیال کے تحت پوچھا
ایسا کیوں سوچتی ہو؟”تمہارا اپنا گھر تو یہ ہے نہ؟”اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور تم محفوظ تھوڑئی رہ سکتی ہو۔۔”اور رہی بات ساتھ کی تو ایسا ممکن نہیں کل کو میسم کی بھی شادی ہوگی اور جب تم بڑی ہوجاؤ گی ہم تمہاری بھی شادی کرے گے تو ہر کوئی پھر اپنے گھر میں مصروف ہوجائے گا۔۔”سونیا لغاری کی بات پر مشک نے ناک منہ چڑھایا
"مجھے نہیں کرنی شادی وادی۔۔”مشک نے فوراً سے احتجاج کیا
"ابھی آپ کی شادی کی عمر ہے بھی نہیں۔۔”اُس کے کمرے میں داخل ہوتا میسم نے کہا تو وہ دونوں چونک پڑی
"آپ کی تو ہے نہ۔۔”سونیا لغاری نے اُسے چھیڑا
"کہاں ابھی تو ہماری اسٹڈی تک کمپلیٹ نہیں ہوئی۔۔”مشک کے سرہانے آکر بیٹھتا میسم ہنس کر بولا
"یہ تو ہے مشک کی وجہ سے آپ پورے دو سال فیل ہوئے تھے۔۔”سونیا لغاری نے کہا تو میسم نے مسکراکر مشک کو دیکھا جو خود اُس کی جانب دیکھ رہی تھی
"تب میرے لیے میرے ایگزامز سے زیادہ گڑیا کی طبیعت زیادہ ضروری تھی۔۔”میسم کی بات پر مشک مسکراکر سونیا لغاری کو دیکھنے لگی
"ہاں بھئ تم بیٹھو میں تمہارے لیے کافی بِھجواتی ہوں کالج بھی جانا ہوگا نہ تم نے پھر۔۔”سونیا لغاری اُٹھ کر بولی
"جی جانا چاہتا تو نہیں تھا پر ضروری کلاسس ہیں۔۔”میسم نے جواب دیا۔۔”اُس کا جواب سن کر سونیا لغاری سرہلاتی باہر کی طرف بڑھ گئ
"فرینڈ آپ مجھے ایسے چھوڑ کر خود کالج جاؤ گے؟”میں مس کروں گی آپ کو۔۔”مجھے ضرورت ہے آپ کی۔۔”مشک اُس کے جانے کا سُن کر اُداس ہونے لگی
"کالج تو روز جاتا ہوں نہ اور یقین کرو اگر آج جانا ضروری نہ ہوتا تو میں کبھی نہیں جاتا۔۔”میسم نے سمجھانا چاہا۔۔”کیونکہ نیہا نے کل سے ایک بھی اُس کی کال نہیں اُٹھائی تھی اور نہ اُس کے کیسی میسج یا وائس نوٹ کا جواب دے رہی تھی۔۔”جس پر وہ حقیقتاً بہت پریشان ہوگیا تھا ایسا شدید ردعمل نیہا نے پہلی مرتبہ دیا تھا
میں بھی لیو پر ہوں آپ بھی لے نہ پلیز۔۔”مشک بضد ہوئی
"ایسے ضد نہیں کرو نہ ورنہ میں واقعی رُک جاؤں گا پر میرا آج کالج جانا ضروری ہے۔۔”میسم نے التجا کی
"اچھا۔۔”مشک نے اپنے لب کانٹے
"جی اور واپس آؤں گا تو آپ کے لیے وہ گفٹ بھی لاؤں گا جو کل لیا تھا۔۔”میسم نے اُس کو خوش کرنا چاہا
"ابھی کیوں نہیں لائے؟”مشک نے آئبرو سیکڑ کر اُس کو دیکھا
"ابھی یاد نہیں رہا۔۔”میسم کی بات پر اُس نے چھوٹا سا مُکہ بنا کر اُس کے بازوں پر مارا جس کے جواب میں میسم ایسے کراہ اُٹھا جیسے جانے کتنی تکلیف ہوئی ہو اُس کو۔۔”اور میسم کو ایسا کرتے دیکھ کر مشک کل سے پہلی بار اب کِھلکھلاکر ہنسی تھی اُس کو ہنستا دیکھ کر میسم بھی مسکرایا تھا
جاری ہے